بدنگاہی کی وجہ سے خاتمہ کفر پر ہوا
ملفوظات حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ عشق مجازی ایسی بری بلا کی چیز ہے کہ آدمی کو بعض اوقات کافر بنا کر رہتی ہے کیونکہ انسان کا قلب تو ایک ہی ہے، اس میں ایک ہی محبت سماسکتی ہے، جب کسی مردار کی محبت اس میں آئے گی تو خالق کی محبت گھٹتی جائے گی ، یہاں تک جب قلب کو بالکل محیط ہو جائے گی تو وہ بالکل دل سے نکل جائے گی اور یہی مقامِ کفر ہے۔ ایک شخص کی حکایت ہے کہ وہ اپنے گھر کی ڈیوڑھی پر کھڑا تھا اور وہ دروازہ اس کے گھر کا حمام کا سا دروازہ تھا۔ ایک خوبصورت نوجوان لڑکی وہاں سے گذری اور پوچھا کہ حمام منجاب کا راستہ کدھر ہے ؟ اس شخص نے کہا حمام منجاب یہی ہے۔ وہ اندر چلی گئی اور یہ اس کے پیچھے پیچھے چلا۔ جب لڑکی نے یہ حالت دیکھی تو سمجھ گئی کہ اس نے دھوکا دیا۔ اس نے براہِ چالاکی بشاشت ظاہر کی اور کہا کہ کچھ سامان عیش و نشاط مہیا کر لینا چاہئے۔ کہنے لگا جوکہو ابھی تیار ہو جاتا ہے۔ اس نے کچھ فرمائش کی۔ یہ گھر سے اس کا سامان کرنے کے لیے باہر نکلا اور اس کو گھر میں چھوڑ گیا۔ یہ لڑکی کی نکل کر چل دی ، وہ شخص لوٹ کر جو آیا اور اس کو نہ پایا تو بہت پریشان ہوا، اور اکثر اس کو یاد کرتا اور گلی کوچوں میں کہتا پھرتا
یارب قائلة يوما وقد تعبت اين الطريق الى حمام منجاب
خلاصہ شعر کا یہ ہے کہ وہ جو حمام منجاب کا راستہ پوچھتی تھی وہ کہاں گئی ، اسی طرح تمام عمر مصیبت میں گذری ۔ جب مرنے کا وقت آپہنچا اور لوگ کلمہ پڑھنے کو کہتے تھے اور وہ بجائے کلمہ کے یوں کہتا تھا۔
یارب قائلة يوما وقد تعبت اين الطريق الى حمام منجاب
آخر اس میں ختم ہو گیا۔ نعوذ بالله من سوء الخاتمه
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

