بدنگاہی کا مرض بہت چھپا ہوا ہوتا ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ افسوس ہے کہ لوگ اس بدنگاہی کو ایسا خفیف سمجھتے ہیں کہ گویا حلال ہی ہے حالانکہ معصیت کا حلال سمجھنا قریب بہ کفر ہے۔ کسی عورت کو دیکھ لیا، کسی لڑکے کو گھور لیا، اس کو ایسا سمجھتے ہیں جیسے کسی اچھے مکان کو دیکھ لیا یا کسی پھول کو دیکھ لیا ، اور یہ گناہ وہ ہے کہ اس سے بوڑھے بھی بچے ہوئے نہیں ہیں۔ بدکاری سے تو محفوظ ہیں کیونکہ اس کے لئے بڑے اہتمام کرنے پڑتے ہیں۔ اول تو جس سے ایسا فعل کرے وہ بھی راضی ہو ، اور روپیہ بھی پاس ہو ، اور حیاو شرم بھی مانع نہ ہو، غرض اس کے لئے بہت شرائط ہیں۔ اسی طرح بہت سے موانع ہیں، چنانچہ کہیں یہ امر مانع ہوتا ہے کہ اگر کسی کو اطلاع ہوگئی تو کیا ہوگا؟ کسی کو خیال ہوتا ہے کہ کوئی بیماری نہ لگ جائے، کسی کے پاس روپیہ نہیں ہوتا ، کسی کو اس کی وضع مانع ہے ۔ چونکہ موانع زیادہ ہیں اس لئے شائستہ آدمی خصوصاً جو دیندار سمجھے جاتے ہیں اس میں بہت کم مبتلا ہوتے ہیں، بخلاف آنکھوں کے گناہ کے کہ اس میں سامان کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ نہ اس میں ضرورت روپیہ کی اور نہ اس میں بدنامی ، کیونکہ اس کی خبر تو اللہ ہی کو ہے کہ کیسی نیت ہے؟ کسی کو گھور لیا اور مولوی صاحب، مولوی صاحب رہتے ہیں اور قاری صاحب، قاری صاحب رہتے ہیں۔ نہ اس فعل سے ان کی مولویت میں فرق آتا ہے اور نہ قاری صاحب کے قاری ہونے میں کوئی دھبہ لگتا ہے۔ دوسرے گناہوں کی خبر تو اوروں کو ہو جاتی ہے مگر اس کی اطلاع کسی کو نہیں ہوتی۔ معصیت کرتے ہیں اور نیک نام رہتے ہیں۔ لڑکوں کو گھورتے ہیں اور لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کو بچوں سے بڑی محبت ہے۔ جب آنکھوں کے گناہ کی اطلاع نہیں ہوتی تو دل کے گناہ پر کیسے ہو سکتی ہے ۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

