بدمذاقی کی انتہا
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ہماری بدمذاقی کی یہ حالت ہوگئی کہ مدراس میں ایک انگریز مسلمان ہوا۔ مسجد میں آکر دیکھا کہ نالی میں بہت سا رینٹھ وغیرہ پڑا ہے۔ اس نے منتظمین سے کہا کہ مسجد کو صاف رکھنا ضروری ہے، اس کی حالت ایسی خراب نہ رکھنی چاہیے۔ اس کو سن کر وہ لوگ کہنے لگے کہ تجھ میں ابھی عیسائیت باقی ہے، ابھی صفائی کی بو دماغ سے نہیں نکلی، گویا مسلمان کے لیے میلا کچیلا خراب و خستہ رہنا لازم ہے اور اس قدر برہم ہوئے کہ اس کو مار کر مسجد سے نکال دیا۔ بعض داناؤں کو اس حرکت کی اطلاع ہوئی تو اس انگریز کے پاس آئے اور تسلی تشفی کرنے لگے۔ اس نے کہا کیا آپ کو یہ اندیشہ ہے کہ میں ان لوگوں کی اس حرکت سے اسلام کو چھوڑ دوں گا، میں ان لوگوں پر ایمان نہیں لایا بلکہ حضور پُرنور ﷺ پر ایمان لایا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ حضور صلى اللہ علیہ وسلم ایسے نہ تھے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

