بدعت اور خارش میں مناسبت
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ ایک زمانہ میں مجھ پر پریشانی کا بے حد غلبہ تھا ۔ اس وقت میں بغرضِ معالجہ ایک صاحب ِ کیفیت مگر صاحب ِ بدعت درویش کی خدمت میں(کہ ڈوبنے والا ہر تنکے کو کافی سمجھتا ہے) خذ ما صفا ودع ماکدر (یعنی اچھی بات کو لے لو اور بری بات کو چھوڑ دو) کو پیش نظر رکھ کر بیٹھتا تھا۔ ایک روز حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت سے خواب میں مشرف ہوا۔دیکھا کہ مجھ کو اس درویش کے پاس بیٹھنے سے منع فرماتے ہیں کہ ان کے پاس مت بیٹھا کرو ورنہ خارش ہوجائے گی۔ معبرین کی اصطلاح میں خارش اور جذام کی تعبیر بدعت ہے ۔ اس کے بعد میں نے ان کی صحبت چھوڑ دی۔ خارش اور بدعت میں وجہ مناسبت یہ ہے کہ جیسے خارش میں تکلیف بھی ہے اور مزہ بھی ، پہلے مزہ اور بعد میں سوزش ، ایسے ہی بدعت میں مزہ بھی اور تکلیف بھی اور پہلے مزہ پھر بعد میں تکلیف جو کہ آخرت میں محسوس ہوگی۔ اور بدعت گناہوں سے بھی بدتر ہے کیونکہ گناہ کو گناہ تو سمجھ کر کرتا ہے اور بدعت کو دین سمجھ کر کرتا ہے ۔ اس لیے یہ بڑی خطرناک چیز ہے ، اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے، آمین۔(بدعت کی حقیقت اور اس کے احکام و مسائل، صفحہ ۶۹)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات بدعت کی حقیقت سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

