بخل کے مقابلہ میں فضول خرچی زیادہ بری اور تباہ کن ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بخل اور اسراف دو چیزیں ہیں۔ بخل سے پریشانی نہیں ہوتی اور فضول خرچی سے پریشانی ہوتی ہے۔ جس کا انجام پریشانی ہو وہ اس سے بری ہے جس سے پریشانی نہ ہو۔ آثار کے اعتبار سے اسراف زیادہ برا ہے۔ بخل کا نتیجہ صرف دوسرے کو نفع نہ پہنچانا ہے اور اسراف کا نتیجہ دوسروں کو نقصان پہنچانا ہے کیونکہ جب اپنے پاس نہیں تو دوسروں کا مال ان کو دھوکہ دے کر قرض وغیرہ لے کر اڑاتا ہے، پھر ادا بھی نہیں کرتا۔ ہم نے مسرفین (فضول خرچی کرنے والوں) کو مرتد ہوتے ہوئے دیکھا ہے مگر بخیلوں کو نہیں۔ ایسے واقعات کثرت سے موجود ہیں کہ اسراف کا نتیجہ کفر ہوگیا اور وجہ اس کی یہ ہوتی ہے کہ اسراف کرنے والوں کو اپنی ضرورتوں میں مجبوری ہوتی ہے اور مال ہوتا نہیں، اس لئے دین فروشی بھی کرلیتا ہے۔ اور بخیل کو یہ مجبوری نہیں ہوتی، اس کے ہاتھ میں ہر وقت پیسہ موجود ہے گو وہ خرچ نہ کرے۔ اس کے علاوہ ایک بات اور بھی ہے کہ بخیل آدمی زیادہ حریص نہیں ہوتا۔ اس پر ممکن ہے کہ کوئی صاحب شبہ کریں کہ حریص (لالچی) تو ہوتا ہے اور میں بھی مانتا ہوں کہ ہوتا ہے مگر ایسا حریص نہیں ہوتا کہ اپنے دین کو بھی کھو بیٹھے اور اسراف کرنے والوں سے اندیشہ ہے کہ کہیں دین نہ کھو بیٹھے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

