باتیں کم کرنے کی عادت ڈالو (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ قلت ِ کلام یعنی باتیں کم کرنے کی عادت ڈالو، زبان کو قابو کرو، بہت زیادہ باتیں کرنے کا رجحان رفتہ رفتہ انسان کو غفلت میں ڈال دیتا ہے اور اس سے جو ذکر کا فائدہ ہے وہ ختم ہوجاتا ہے یا کم ہوجاتا ہے ۔ اس معاملے میں آج ہم لوگ بڑی ہی بے احتیاطی میں مبتلا ہیں، بلاوجہ اور بے ضرورت باتیں کرنے کی عادت ہے ، کسی خاص وجہ کے بغیر باتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ان باتوں میں یہ بھی دھیان نہیں رہتا کہ کہاں گناہ ہوگیا؟ کہاں حد سے تجاوز ہوگیا؟ بات کہیں دور نکل گئی ، کوئی عیب کی بات ہو گئی ، کسی کے اوپر اس انداز سے اعتراض کردیا جس سے اس کا دل ٹوٹ گیا ، کسی کی دل شکنی ہوگئی ، کسی کے اوپر بہتان لگا دیا ، کسی کے اوپر افتراء کردیا۔ یہ گناہ زبان کی بے احتیاطی سے سرزد ہوتے ہیں ۔ لیکن فرض کرواگر یہ گناہ نہ بھی ہوں ، نہ جھوٹ ہو، نہ غیبت ہو، نہ بہتان ہو، نہ دل شکنی ہو لیکن آدمی بلاوجہ کی باتوں میں پڑا ہوا ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی تو یہ فضول گفتگو ہے ۔
یہ فضول باتیں انسان کے دل کے نور کو کم کردیتی ہیں یا ختم کردیتی ہیں ۔ حدیث میں نبی کریم سرور دوعالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
من حسن اسلام المرء ترکہ ما لا یعنی(رواہ ترمذی و ابن ماجہ)
ترجمہ: ایک انسان کے اچھے مسلمان ہونے کے لیے یہ ضروری ہے کہ لایعنی(بے کار) فضول مشغلوں کو ترک کرے۔
یعنی ایک اچھے مسلمان کی پہچان یہ ہے کہ انسان وہ مشغلے ترک کردے جن میں نہ دین کا فائدہ ہے اور نہ دنیا کا فائدہ ہے ۔ انسان فضول کاموں میں مبتلا ہے، فضول بحثوں میں پڑا ہوا ہے ، فضول گفتگومیں مشغول ہے ، یہ ساری باتیں انسان کے دل کے نور کو کم کردیتی ہیں ۔
۔(درسِ شعب الایمان، جلد اول، صفحہ ۱۲۸)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

