ایک ڈاکو پیر بن گیا

ایک ڈاکو پیر بن گیا

قطب الارشادحضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ اپنے مریدین سے فرمانے لگے تم کہاں میرے پیچھے لگ گئے۔۔۔۔ میرا حال تو اس پیر جیسا ہے جو حقیقت میں ایک ڈاکو تھا۔۔۔۔ اس ڈاکو نے جب یہ دیکھا کہ لوگ بڑی عقیدت اور محبت کے ساتھ پیروں کے پاس جاتے ہیں۔۔۔۔ ان کے پاس ہدیے تحفے لے جاتے ہیں۔۔۔۔ ان کا ہاتھ چومتے ہیں۔۔۔۔ یہ تو اچھا پیشہ ہے۔۔۔۔ میں خواہ مخواہ راتوں کو جاگ کر ڈاکے ڈالتا ہوں۔۔۔۔ پکڑے جانے اور جیل میں بند ہونے کا خطرہ الگ ہوتا ہے۔۔۔۔ مشقت اور تکلیف علیحدہ ہوتی ہے۔۔۔۔ اس سے اچھا یہ ہے کہ میں پیر بن کر بیٹھ جائوں۔۔۔۔ لوگ میرے پاس آئیں گے، میرے ہاتھ چومیں گے، میرے پاس ہدیے تحفے لائیں گے۔۔۔۔ چنانچہ یہ سوچ کر اس نے ڈاکہ ڈالنا چھوڑ دیا۔۔۔۔ اور ایک خانقاہ بنا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ لمبی تسبیح لے لی۔۔۔۔ لمبا کرتا پہن لیا۔۔۔۔ اور پیروں جیسا حلیہ بنا لیا۔۔۔۔ اور ذکر اور تسبیح شروع کر دی۔۔۔۔ جب لوگوں نے دیکھا کہ کوئی اللہ والا بیٹھا ہے، اور بہت بڑا پیر معلوم ہوتا ہے۔۔۔۔ اب لوگ اس کے مرید بننا شروع ہو گئے۔۔۔۔ یہاں تک کہ مریدوں کی بہت بڑی تعداد ہو گئی۔۔۔۔ کوئی ہدیہ لا رہا ہے، کوئی تحفہ لا رہا ہے، خوب نذرانے آ رہے ہیں۔۔۔۔ کوئی ہاتھ چوم رہا ہے، کوئی پائوں چوم رہا ہے، ہر مرید کو مخصوص ذکر بتا دئیے کہ تم فلاں ذکر کرو، تم فلاں ذکر کرو، اب ذکر کی خاصیت یہ ہے کہ اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ انسان کے درجات بلند فرماتے ہیں۔۔۔۔ چونکہ ان مریدوں نے اخلاص کے ساتھ ذکر کیا تھا۔۔۔۔ اس کے نتیجے• میں اللہ تعالیٰ نے ان کے درجات بہت بلند فرما دئیے۔۔۔۔ اور کشف و کرامات کا اونچا مقام حاصل ہو گیا۔۔۔۔
ایک روز ان مریدین نے آپس میں گفتگو کی کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں تو اس مرتبہ تک پہنچا دیا۔۔۔۔ ہم ذرا یہ دیکھیں کہ ہمارا شیخ کس مرتبے کا ہے؟ چنانچہ انہوں نے مراقبہ کر کے کشف کے ذریعہ اپنے شیخ کا مرتبہ معلوم کرنا چاہا، لیکن جب مراقبہ کیا تو شیخ کا درجہ کہیں نظر ہی نہیں آیا، آپس میں مریدین نے مشورہ کیا کہ شاید ہمارا شیخ اتنے اونچے مقام پر پہنچا ہوا ہے کہ ہمیں اس کی ہوا تک نہیں لگی، آخرکار جا کر شیخ سے ذکر کیا کہ حضرت! ہم نے آپ کا مقام تلاش کرنا چاہا، مگر آپ تو اتنے اونچے مقام پر ہیں کہ ہم وہاں تک نہیں پہنچ پاتے، اس وقت شیخ نے اپنی حقیقت ظاہر کر دی، اور روتے ہوئے اس نے کہا کہ میں تمہیں اپنا درجہ کیا بتائوں، میں تو اصل میں ایک ڈاکو ہوں، اور میں نے دنیا کمانے کی خاطر یہ سارا دھندا کیا تھا۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے ذکر کی بدولت تمہیں اونچے اونچے مقام عطا فرما دئیے۔۔۔۔ اور میں تو اسفل السافلین میں ہوں، تمہیں میرا مرتبہ کہاں ملے گا؟ میں تو ڈاکو اورچور ہوں، میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، اس لئے تم اب میرے پاس سے بھاگ جائو، اور کسی دوسرے پیر کو تلاش کرو۔۔۔۔ جب شیخ کے بارے میں یہ باتیں سنیں تو ان سب مریدوں نے آپس میں مل کر اپنے شیخ کے لئے دعا کی کہ یا اللہ! یہ چور ہو یا ڈاکو ہو، لیکن یا اللہ! آ پ نے ہمیں جو کچھ عطا فرمایا ہے، وہ اسی کے ذریعہ عطا فرمایا ہے، اے اللہ! اب آپ اس کی بھی اصلاح فرما دیجئے، اور اس کا درجہ بھی بلند کر دیجئے، چونکہ وہ مریدین مخلص تھے، اور اللہ والے تھے۔۔۔۔ ان کی دعا کی برکت سے اللہ تعالی نے اس کو بھی بخش دیا، اور اس کو بھی بلند درجہ عطا فرما دیا۔۔۔۔
بہرحال: جب کسی عالم کے بارے میں کوئی غلط بات سنو تو اس کو بدنام کرنے کے بجائے اس کے لئے دعا کرنی چاہئے۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔ آمین ۔۔۔۔(اصلاحی خطبات ج ۸)

Most Viewed Posts

Latest Posts

اختلاف کی دو قسمیں

اختلاف کی دو قسمیں حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔علماء کرام میں اگر اختلاف ہو جائے تو اختلاف کی حد تک وہ مضر نہیں جب کہ اختلاف حجت پر مبنی ہو ظاہر ہے کہ ایسی حجتی اختلافات میں جو فرو عیاتی ہوں ایک قدرمشترک ضرور ہوتا ہے جس پر فریقین...

read more

اختلاف کا اُصولی حل

اختلاف کا اُصولی حل محترم پروفیسر ڈاکٹر عبدالرئوف صاحب اپنے رسالہ ’’اِسلامی بینکاری‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:مخلص و محقق اور معتبر اکابر علمائے کرام کے درمیان کسی مسئلہ کی تحقیق کے سلسلے میں جب اختلاف ہوجائے تو بزرگ اکابر حضرات رحمہم اﷲ تعالیٰ کے ارشادات میں مکمل...

read more

علماء سے تعلق قائم رکھو

علماء سے تعلق قائم رکھو لہٰذا یہ پروپیگنڈہ کرنا اور علماء کو بدنام کرتے پھرنا کہ ارے میاں آج کل کے مولوی سب ایسے ہی ہوتے ہیں، آج کل کے علماء کا تو یہ حال ہے۔۔۔۔ یہ بھی موجودہ دور کا ایک فیشن بن گیا ہے ۔۔۔۔ جو لوگ بے دین ہیں ان کا تو یہ طرز عمل ہے ہی، اس لئے کہ ان کو...

read more