ایک مرتبہ سچی توبہ کرلینے کے بعد بار بار گناہوں کو یاد نہ کرنا چاہئے
ارشاد فرمایا کہ بے ضرورت گناہوں کو یاد کرنا اپنے ہاتھوں وحشت کا سامان کرنا ہے ۔ شیخ ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ گناہ معاف ہوجانے کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ گناہ دل سے مٹ جائے اور جب تک وہ مٹے گا نہیں قلب پر وحشت سوار رہے گی ، جو اس گناہ کی سزا ہے ۔ اس کی شرح میں مشائخ طریق کا ارشاد ہے کہ گناہ کے بعد جی بھر کے توبہ کرلو ، پھر اس گناہ کو جان جان کر یاد نہ کرے ۔ اس سے بندہ اور خدا کے درمیان ایک حجاب سا معلوم ہونے لگتا ہے جو محبت اور ترقی سے مانع ہے ۔ جیسے دو دوستوں میں کوئی رنجش ہوجائے تو پھر صفائی کے بعد اس کو بار بار یاد نہ کرنا چاہئے ۔ حق تعالیٰ شانہ تو تاثر (یعنی متاثر ہونے سے) سے بَری ہیں مگر تم تو متاثر ہوگے ۔ جب تم بار بار گناہ کو یاد کرنے سے دل کو افسردہ کرلو گے اور محبت میں ترقی نہ کرسکو گے تو اس کا اثر یہ ہوگا کہ وہاں سے بھی عطا میں کمی ہوگی کیونکہ جزا اور ثمرات عمل پر مرتب ہوتے ہیں خواہ اعضاء کا عمل ہو یا قلب کا عمل ۔ غرض توبہ کے لئے تو گناہ کو یاد کرے مگر توبہ کے بعد پھر اس کو یاد نہ کرے بلکہ دل سے نکال دے۔
نیز فرمایا کہ بعض لوگ توبہ کرکے ڈرتے ہیں کہ توبہ ٹوٹ نہ جائے ، یہ فکر بھی اچھی نہیں ، یہ خوف بھی چھوڑ دینا چاہئے ۔ صفائی کے وقت کدورتوں کو یاد نہ کرنا چاہئے اس سے وحشت ہوتی ہے ۔ البتہ اگر ازخود یہ چیزیں (یعنی گناہ) یاد آجائیں تو پھر تجدید استغفار اور دعا ضروری ہے۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۱۳۰)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

