ایک مرتبہ سچی توبہ کرلینے کے بعد بار بار گناہوں کو یاد نہ کرنا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بے ضرورت گناہوں کو یاد کرنا اپنے ہاتھوں وحشت کا سامان کرنا ہے۔ شیخ ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ گناہ معاف ہو جانے کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ گناہ دل سے مٹ جائے اور جب تک وہ مٹے گا نہیں قلب پر وحشت سوار رہے گی ، جو اس گناہ کی سزا ہے۔ اس کی شرح میں مشائخِ طریق کا ارشاد ہے کہ گناہ کے بعد جی بھر کے تو بہ کرلو ، پھر اس گناہ کو جان جان کر یاد نہ کرے۔ اس سے بندہ اور خدا کے درمیان ایک حجاب سا معلوم ہونے لگتا ہے جو محبت اور ترقی سے مانع ہے۔ جیسے دو دوستوں میں کوئی رنجش ہو جائے تو پھر صفائی کے بعد اس کو بار بار یاد نہ کرنا چاہئے ۔ حق تعالیٰ شانہ تو تاثر ( یعنی متاثر ہونے سے) سے بری ہیں مگر تم تو متاثر ہوگے۔ جب تم بار بار گناہ کو یاد کرنے سے دل کو افسردہ کر لو گے اور محبت میں ترقی نہ کر سکوگے تو اس کا اثر یہ ہوگا کہ وہاں سے بھی عطا میں کمی ہوگی کیونکہ جزا اور ثمرات عمل پر مرتب ہوتے ہیں خواہ اعضاء کا عمل ہو یا قلب کا عمل ۔ غرض توبہ کے لئے تو گناہ کو یاد کرے مگر توبہ کے بعد پھر اس کو یاد نہ کرے بلکہ دل سے نکال دے۔ نیز فرمایا کہ بعض لوگ توبہ کر کے ڈرتے ہیں کہ توبہ ٹوٹ نہ جائے ، یہ فکر بھی اچھی نہیں ، یہ خوف بھی چھوڑ دینا
چاہئے۔ صفائی کے وقت کدورتوں کو یاد نہ کرنا چاہئے اس سے وحشت ہوتی ہے۔ البتہ اگر از خود یہ چیزیں (یعنی گناہ) یاد آ جائیں تو پھر تجدیدِ استغفار اور دعا ضروری ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

