ایک لالچی کا عجیب قصہ
شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی دامت برکاتہم نے اپنی کتاب تراشے میں ’’ اشعب طامع‘‘ نامی شخص کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غلام تھا اس کے اندر طمع بہت زیادہ تھا، وہ اپنے زمانے کا نامی گرامی طامع تھا حتیٰ کہ اس کی یہ حالت تھی کہ اس کے سامنے اگر کوئی آدمی اپنا جسم کھجاتا تو وہ سوچ میںپڑ جاتا تھا کہ شاید یہ کہیں سے کچھ دینار نکال کر مجھے ہدیہ کر دیگا وہ خود کہتا تھا کہ جب میں دو بندوں کو سرگوشی کرتے دیکھتا تو میں ہمیشہ یہ سوچا کرتا تھا کہ ان میں سے شاید کوئی یہ وصیت کررہا ہے کہ میرے مرنے کے بعد میری وراثت اشعب کو دے دینا۔۔۔۔جب وہ بازار میں سے گزرتا اور مٹھائی بنانیوالے کو دیکھتا تو ان سے کہتا کہ بڑے بڑے لڈو پیڑے بنائو۔۔۔۔ وہ کہتے کہ ہم بڑے لڈو کیوں بنائیں؟ یہ کہتا کہ کیا پتہ کوئی خرید کر مجھے ہدیے میں ہی دے دے۔۔۔۔
ایک مرتبہ لڑکوں نے اس کو گھیر لیا حتیٰ کہ اس کے لیے جان چھڑانا مشکل ہوگیا۔۔۔۔ بالآخر اس کو ایک ترکیب سوجھی وہ لڑکوں سے کہنے لگا کیا تمہیں پتہ نہیں کہ سالم بن عبداللہ کچھ بانٹ رہے ہیں تم بھی ادھر جائو شاید کچھ مل جائے لڑکے سالم بن عبداللہ کی طرف بھاگے تو پیچھے سے اس نے بھی بھاگنا شروع کردیا جب سالم بن عبداللہ کے پاس پہنچے تو وہ تو کچھ بھی نہیں بانٹ رہے تھے لڑکوں نے اشعب سے کہا کہ آپ نے تو ہمیں ایسے ہی غلط بات کردی۔۔۔۔ وہ کہنے لگا کہ میں نے تو جان چھڑانے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔ لڑکوں نے کہا کہ پھر تم خود ہمارے پیچھے پیچھے کیوں آگئے؟ کہنے لگا کہ مجھے خیال آیا کہ شاید وہ کچھ بانٹ ہی رہے ہوں۔۔۔۔(ایک ہزار انمول موتی جلد۱)
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

