ایک عالمِ ربانی کے معترضین کو بہترین جواب
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مولانا عبدالقیوم صاحب رحمۃ اللہ علیہ ( جو شاہ ولی اللہ صاحب قدس سرہ کے خاندان میں سے ایک بزرگ عالم تھے) سے بھوپال میں عناداً ( مخالفت میں ) کسی نے کوئی سوال کیا تو جناب نے جواب دیا کہ بھائی میرے والدین نے مجھے علم عمل کرنے کے لئے پڑھایا تھا نہ کہ جھگڑا کرنے کے لئے۔ جو مجھے معلوم تھا میں نے بتلا دیا، اگر تشفی نہ ہو تو کسی اور سے دریافت کرلو۔ اسی ضمن میں مزید فرمایا کہ مولانا عبد القیوم صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے سوال کیا۔ مولانا نے جواب دیا۔ سائل نے کہا کہ یہ مسئلہ حدیث میں مذکور ہے یا نہیں؟ فرمایا کہ میں نو مسلم نہیں ہوں جو حدیث تلاش کروں۔ میرے باپ کا اس پر عمل تھا۔ انہوں نے میرے دادا کو اس پر عمل کرتے ہوئے دیکھ کر خود یہ عمل اختیار کیا۔ اسی طرح میرے اجداد نے اپنے بزرگوں سے حاصل کیا۔ حتی کہ یہ سلسلہ جناب رسول اللہ ﷺ تک پہنچتا ہے لہذا جو ہمارا معمول ہے وہ جناب رسول اللہ ﷺ کا معمول تھا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

