ایک حاجی کی ریاکاری کی عبرت آمیز حکایت
ارشاد فرمایا کہ حج کے بعد ایک معصیت یہ ہوتی ہے کہ بعض لوگ ریا کرتے ہیں ، ریا سے اکثر طاعات کے انوار زائل ہوجاتے ہیں ، ساراثواب جاتا رہتا ہے ، اس سے بہت احتیاط کرنا چاہئے۔ بعض لوگ صراحۃََ اپنے حاجی ہونے کا اگر ذکر نہیں کرتے تو کسی نہ کسی پیرایہ سے مخاطب کو جتلا دیتے ہیں کہ ہم بھی حاجی ہیں۔ ایک بزرگ کسی کے یہاں مہمان ہوئے تو میزبان نے خادم سے کہا کہ اُس صراحی کا پانی لانا جو ہم دوسرے حج میں ساتھ لائے تھے ۔ مہمان بزرگ نے کہا کہ حضرت آپ نے ایک بات میں دونوں حج کا ثواب کھو دیا۔ اس بات میں اس نے جتلا دیا کہ میں نے دو مرتبہ حج کیا ہے ، یہ ریا نہیں تو اور کیا ہے۔ ریا کے طریقے بہت دقیق ہیں ، اگر کوئی شخص اپنے نفس کی نگہداشت کرے تو اس کو نفس کے دقائق معلوم ہوسکتے ہیں ۔ لوگ ان کو معمولی بات سمجھتے ہیں ، اکثر لوگوں کو شوق ہوتا ہے کہ حج کے بعد ہر مجلس میں اس کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ ان قصوں کے لئے اسی کو فرصت ملتی ہے جس کا دل محبت ِ الٰہی سے خالی ہوتا ہے۔ (امدادالحجاج ،صفحہ ۲۹۴)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات جو حج سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

