ایمان اور اس کے سب فروع شریعت کا جزو ہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی حمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایمان اور اس کے سب فروع اور شریعت کا تو ہر جزو ایسا ہے کہ اگر اس میں سے ایک ذرہ برابر بھی کم کر دیا جائے تو اتنی ہی اس میں بدنمائی ہوگی اور اس اختصار کی ایسی مثال ہوگی جیسے شاہی باز اُڑ کر ایک بڑھیا کے گھر چلا گیا، بڑھیا نے اس کو پکڑ لیا۔ اس کی چونچ دیکھی تو بہت بڑی ہے، بہت افسوس کیا، ہائے یہ کیسے کھاتا ہوگا قیچی لے کر اس کی چونچ کتر دی۔ پنجے پاؤں دیکھے، وہ بھی لمبے لمبے تھے، ہائے یہ کیسے چلتا ہوگا، پنجے بھی کتر دیئے۔ غرض جو چیزیں اس میں کمال کی تھیں وہ سب اُڑا دیں۔ اسلام میں اگر اختصار کیا جائے تو اس باز کی سی حالت ہوگی، وہ اسلام ہی کیا رہے گا۔ مقامِ افسوس ہے کہ دورِحاضر میں کہتے ہیں کہ نماز کی اب کیا ضرورت ہے؟ ہم تو مسلمان کے گھر ہی پیدا ہوئے ہیں، اس وقت چونکہ بت پرستی کا غلبہ تھا اس لیے نماز کا حکم ہوا۔ روزہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ رزق کی تنگی کے سبب یہ حکم تھا، اب فراخی کے زمانہ میں فاقہ کی کیا ضرورت ہے؟ غرض زکوۃ، قربانی، فطرانہ ہر ایک کو نکالنا چاہتے ہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

