ایسے جھوٹ بولنا بھی گناہ ہے (46)۔

ایسے جھوٹ بولنا بھی گناہ ہے (46)۔

بعضے برائیاں معاشرہ میں اس قدر رائج ہوجاتی ہیں کہ لوگ اُنکو برائی سمجھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اُس گناہ کو گناہ سمجھنا ہی چھوڑ دیتےہیں۔ اسی طرح کی ایک قباحت جھوٹ بھی ہے۔ یعنی بعضے جھوٹ کی باتیں معاشرے میں اس قدر زبان زد عام ہوچکی ہیں کہ لوگ جھوٹ بولنے میں ہچکچاتے نہیں ہیں۔
۔1) انتظار سے بچنے کے لئے جھوٹ بولنا:۔
اگر کوئی شخص آپ سے ملنے کےلئے آرہا ہے تو آپ اُسکو آدھا گھنٹہ پہلے کا ٹائم دیتے ہیں اور کہتےہیں کہ میں ساڑھے نو بجے تک پہنچ جاؤں گا حالانکہ آپکا ارادہ دس بجے پہنچنے کا ہوتا ہے۔ لوگ احتیاطاً پہلے والا وقت بتا دیتے ہیں تاکہ ہمیں انتظار نہ کرنا پڑا اور دوسرا شخص جو مجھ سے ملنے آئے وہی انتظار کرے۔ تو یہ جھوٹ بولنا بھی کبیرہ گناہ ہے اور اس سے احتراز لازم ہے۔
۔2) پیسہ کمانے کے لئے جھوٹ بول دینا:۔
دوکاندار اپنی چیز بیچنے کے لئے جھوٹ بول کر فروخت کردیتےہیں۔ انکا ارادہ یہ ہوتا ہے کہ گاہک کو کسی بھی طرح چیز ذمہ لگا دو اور پیسہ بٹور لو۔ پھر بعد کی بعد میں دیکھی جائیگی۔ جیسے کیسے جھوٹ بول کر چیز بیچ دیتے ہیں اور پھر خوش ہوتے ہیں کہ دیکھو ہم کتنے اچھے کاروباری ہیں۔ اگر کہا جائے کہ بھائی جھوٹ کیوں بولا؟ تو جواب میں کہتے ہیں کہ اتنا جھوٹ تو چلتا ہے۔ نعوذباللہ۔ یہ جھوٹ بھی کبیرہ گناہ ہے کیونکہ ایک تو دھوکہ اور فراڈ اس میں ہوا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ جھوٹ بولنے والا اس گناہ کو گناہ ہی نہیں سمجھ رہا اور کہتا ہے کہ اتنا جھوٹ بولنا تو جائز ہے۔ اس لئے اس سے بھی احتراز لازم ہے۔
۔3) رعایت کروانے کے لئے جھوٹ:۔
بعض لوگوں نے یہ عادت بنا رکھی ہے کہ جو بھی قیمت دوکاندار بتائے گا تو گاہک اُسکو کہے گا کہ اس سے کم قیمت پر فلاں دوکاندار ہم کو دے رہا ہے۔ جو کہ سراسر جھوٹ بولتے ہیں۔ اس طرح کا ایک تجربہ ہمیں بھی ہوا کہ ایک صاحب نے بالکل ہی جھوٹ بول کر کہہ دیا کہ فلاں مکتبہ والا یہ کتاب اتنے کی دے رہا ہے۔ تو ہم نے فوراً مکتبہ کو فون کرکے پوچھا تو اُنہوں نے انکار کردیا۔ یعنی یہی معلوم ہوا کہ لوگ رعایت لینے کے لئے جھوٹ بول دیتے ہیں۔
ان تینوں صورتوں میں جھوٹ کا گناہ ہوگا۔ یہ سب دھوکے اور فراڈ کی صورتیں ہیں۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more