اہمیت اتباع سنت

اہمیت اتباع سنت

اللہ جل شانہ کا پاک ارشاد ہے ’’قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اﷲَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اﷲُ
(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی امت سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میرا اتباع کرو۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ تمہیں محبوب بنالے گا‘‘۔۔۔۔
دُرمنثور میں کثرت سے روایات ذکر کی گئی ہیں کہ بہت سے لوگوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ سے محبت ہے۔۔۔۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔۔۔۔ اللہ جل شانہٗ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کو اپنی محبت کیلئے علامت قرار دیا۔۔۔۔
حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ
’’تم میں سے کسی کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی خواہشات اس کے تابع نہ بن جائیں جو میں لے کر آیا ہوں‘‘۔۔۔۔
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ اسی آیت کی تفسیر میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ میرا اتباع کرو نیک کاموں میں تقویٰ میں۔۔۔۔ تواضع میں اور اپنے نفس کو ذلیل سمجھنے میں۔۔۔۔
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی محبت کی علامت اتباع سنت ہے۔۔۔۔
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے نقل کیا گیا ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’میں نہ پائوں کسی کو اپنی مسند پر ٹیک لگائے ہوئے۔۔۔۔ اس کے پاس میرے اوامر میں سے کوئی امر آئے یا نواہی میں سے کوئی نہی آئے اور وہ کہے کہ ہم نہیں جانتے۔۔۔۔ جو قرآن میں ہمیں ملے گا اسی پر عمل کریں گے‘‘۔۔۔۔
مشکوٰۃ میں مقدام ابن معد یکربؓ سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کیا گیا ہے۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
’’مجھے قرآن دیا گیا ہے اور قرآن ہی کے برابر دوسری چیزیں (یعنی سنت)۔۔۔۔ قریب ہے کہ کوئی آدمی پیٹ بھرا اپنی مسند پر ٹیک لگائے ہوئے یہ کہے کہ تم لوگ صرف قرآن ہی کو لو۔۔۔۔ جو اس میں حلال پائو اس کو حلال سمجھو اور جو حرام پائو اس کو حرام سمجھو‘‘۔۔۔۔ حالانکہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام فرمایا ہے وہ ویسا ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا ہے (یعنی جس چیز کی حرمت یا حلت حدیث سے ثابت ہو وہ ایسے ہی ہے جیسے قرآن سے ثابت ہو) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’پیٹ بھرا‘‘ کا لفظ اس وجہ سے ارشاد فرمایا کہ اس قسم کی خرافات جب ہی سوجھتیں ہیں جب لذائذ میں آدمی ہو۔۔۔۔ فقر و فاقہ اور تنگ دستی میں یہ حماقتیں نہیں سوجھتیں
دوسری حدیث پاک میں عرباض ابن ساریہ رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مضمون نقل کیا گیا ہے۔۔۔۔ اس کے الفاظ یہ ہیں کہ ’’تم میں سے کوئی شخص اپنے گائو تکیہ پر کمر لگائے یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز بجز اس کے جو قرآن پاک میں ہے حرام نہیں کی۔۔۔۔ خبردار! خدا کی قسم میں نے بھی کچھ چیزوں کا حکم دیا ہے اور نصیحت کی ہے اور بہت سی چیزوں سے روکا ہے۔۔۔۔ وہ بھی قرآن کے مقدار میں ہے بلکہ زیادہ ہی ہے‘‘۔۔۔۔
اس حدیث میں ’’گائو تکیہ پر کمر لگانے‘‘ کا مطلب وہی ہے جو پہلی میں ’’پیٹ بھرے‘‘ کا تھا کہ ایسی حماقتیں ثروت ہی میں سوجھتی ہیں۔۔۔۔ ان صفات کے ذکر کرنے سے مطلب یہ ہے کہ یہ لغویات جب ہی سوجھتی ہیں جب تنعم بہت بڑھ گیا ہو جیسا کہ متکبرین کی عادت ہے جن کا دین کے معاملات میں اہتمام بہت کم ہوتا ہے۔۔۔۔ اپنے گھر کے عیش و آرام میں پڑے رہتے ہیں۔۔۔۔ علم کے سیکھنے سکھانے سے بے بہرہ ہوتے ہیں۔۔۔۔
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ ہی سے ایک اور حدیث نقل کی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ نماز پڑھائی۔۔۔۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر بڑا بلیغ وعظ فرمایا کہ جس سے آنکھیں بہہ پڑیں۔۔۔۔ قلوب دہل گئے۔۔۔۔ ایک آدمی نے کہا ’’یا رسول اللہ! یہ تو جیسے رخصتی وعظ ہو۔۔۔۔ لہٰذا کوئی نصیحت ہمیں فرمائیے‘‘۔۔۔۔ تو آپؐ نے فرمایا کہ ’’ میری سنت اور خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑو اور دین میں نئی باتوں سے بچو۔۔۔۔ کیونکہ ہر نئی چیز بدعت اور ہر بدعت گمراہی ہے‘‘۔۔۔۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک ارشاد ہے کہ جس نے میری کسی ایک سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد چھوڑ دی گئی تھی تو اس کو اتنا اجر ملے گا جتنا عمل کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے اجروں میں کوئی کمی نہ ہو گی۔۔۔۔ اور جو کوئی دین میں نئی چیز پیدا کرے جو اللہ اور اس کے رسول کو ناپسند ہے تو اس کو عمل کرنیوالوں کے برابر گناہ ملے گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی۔۔۔۔ نیز حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
امت گمراہی پر اکٹھی نہیں ہو سکتی اور اللہ تعالیٰ کی مدد جماعت کے ساتھ ہے۔۔۔۔ جو جماعت سے نکلے گا جہنم میں جائے گا۔۔۔۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک ارشاد ہے کہ جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے گویا مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں ہو گا۔۔۔۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک ارشاد نقل کیا ہے کہ جو کوئی میری سنت پر عمل کرے میری امت کے فساد کے وقت تو اس کو سو شہیدوں کا اجر ملے گا۔۔۔۔ نیز ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ اگر حضرت موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو میرے اتباع بغیر چارہ نہ ہوتا۔۔۔۔
مؤطاء امام مالکؒ میں حدیث مرسل نقل کی گئی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں دو چیزیں چھوڑ رہا ہوں۔۔۔۔ جب تک ان کو مضبوط پکڑے رہو گے گمراہ نہ ہو گے کتاب اللہ اور سنت۔۔۔۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ’’جو کسی بدعتی کی تعظیم کرے تو اس نے گویا اسلام کے منہدم کرنے پر اعانت کی‘‘۔۔۔۔ یہ چند احادیث مشکوٰۃ شریف سے اتباع سنت کے اہتمام میں نقل کی ہیں۔۔۔۔
امام زہری رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ ہمارے اکابر فرمایا کرتے تھے کہ سنت کو پختہ پکڑنا نجات ہے۔۔۔۔ اور حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ سنت مثل کشتی نوح علیہ السلام کے ہے۔۔۔۔ جو اس میں بیٹھ گیا وہ بچ گیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔۔۔۔ (العبودیہ ص ۷۴)
اصل چیز اتباع سنت ہے۔۔۔۔ اور جس کو پرکھنا ہو اسی معیار پر پرکھا جائے گا جو شخص اتباع سنت کا جتنا زیادہ اہتمام کرے گا اتنا ہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب و مقرب ہو گا۔۔۔۔ روشن دماغی چاہے اس کے پاس کو بھی نہ آئی ہو۔۔۔۔ اورجو شخص اتباع سنت سے جتنا دور رہے اللہ تعالیٰ سے بھی اتنا ہی دور ہے چاہے وہ مفکر اسلام مفکر دنیا مفکر سموات بن جائے۔۔۔۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے فتاوی میں فرمایا ہے کہ اولیاء اللہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ کتاب اللہ اور سنت کو مضبوطی سے پکڑیں۔۔۔۔ ان میں سے کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ جو اس کے دل میں آئے اس پر بغیر کتاب و سنت کی موافقت کے عمل کرے۔۔۔۔ اور یہ قاعدئہ کلیہ جس پر جملہ اولیاء اللہ متفق ہیں۔۔۔۔ جو اس کے خلاف کرے وہ اولیاء اللہ میں سے نہیں ہو گا۔۔۔۔ بلکہ یا تو کافر ہو گا یا جاہل۔۔۔۔ اور یہ بات مشائخ کے کلام میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔۔۔۔
چنانچہ شیخ ابو سلیمان دارانی فرماتے ہیں کہ میرے قلب میں بعض صوفیانہ رموز وارد ہوتے ہیں مگر میں انہیں بغیر دو گواہ (کتاب و سنت) کے قبول نہیں کرتا۔۔۔۔ اور حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہمارا یہ علم (تصوف) قرآن اور سنت کے ساتھ مربوط ہے۔۔۔۔ جس نے قرآن و حدیث نہ پڑھا ہو اس کے لئے جائز نہیں کہ ہمارے علوم میں کلام کرے۔۔۔۔
حضرت ابو عثمان نیساپوری فرماتے ہیں کہ جس نے سنت کو اپنے قول و فعل میں حاکم بنالیا اس کا کلام حکمت ہو گا اور جس نے خواہشات نفس کو حاکم بنایا وہ بدعت میں مبتلا ہو گا۔۔۔۔ اس لئے کہ قرآن پاک کا ارشاد ہے ۔۔۔۔
وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَھْتَدُوْا (یعنی رسول کا اتباع کرو گے تو ہدایت پائو گے)
اور ابن نجید فرماتے ہیں ’’ہر وہ حال جس پر کتاب و سنت کی شہادت نہ ہو وہ باطل ہے‘‘۔۔۔۔ دوسری جگہ فرماتے ہیں کہ حضرت فضیل بن عیاضؒ فرماتے ہیں کہ عمل جب تک خالص اور صواب نہ ہو قابل قبول نہیں۔۔۔۔ خالص کا تو مطلب یہ ہے کہ محض اللہ تعالیٰ کے لئے ہو اور صواب کا مطلب یہ ہے کہ سنت کے موافق ہو۔۔۔۔ حضرت ابو سلیمان دارانیؒ نے فرمایا کہ جس کے دل میں کوئی خیر کی بات آئے اسے اس وقت تک اس پر عمل نہیں کرنا چاہئے جب تک کہ اس کے لئے کوئی اثر نہ مل جائے۔۔۔۔ اس سلسلہ میں جب کوئی اثر سن لے تو نور علے نور ہے۔۔۔۔ حضرت سہل تستریؒ کا ارشاد ہے کہ ’’ہر وہ عمل جو بدعت پر ہو گا وہ نفس پر عذاب ہے۔۔۔۔ اور جو عمل اکابر کی اقتداء کے بغیر ہو گا وہ نفس کا دھوکا ہے‘‘۔۔۔۔
اس بارے میں بہت کثرت سے اقوال شیخ الاسلامؒ نے بھی نقل کئے ہیں اور دوسرے حضرات نے بھی کہ جو عمل اتباع سنت کے بغیر ہو گا وہ گمراہی ہے۔ (اکابر دیو بند اتباع شریعت کی روشنی میں )

سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

مختلف سنتیں

مختلف سنتیں سنت-۱ :بیمار کی دوا دارو کرنا (ترمذی)سنت- ۲:مضرات سے پرہیز کرنا (ترمذی)سنت- ۳:بیمار کو کھانے پینے پر زیادہ زبردستی مت کرو (مشکوٰۃ)سنت- ۴:خلاف شرع تعویذ‘ گنڈے‘ ٹونے ٹوٹکے مت کرو (مشکوٰۃ) بچہ پیدا ہونے کے وقت سنت-۱: جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان...

read more

حقوق العباد کے متعلق سنتیں

حقوق العباد کے متعلق ہدایات اور سنتیں اولاد کے حقوق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: ٭ مسلمانو! خدا چاہتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے ساتھ برتائو کرنے میں انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔۔۔۔ ٭ جو مسلمان اپنی لڑکی کی عمدہ تربیت کرے اور اس کو عمدہ تعلیم دے اور...

read more

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں آپ خوشبو کی چیز اور خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اور کثرت سے اس کا استعمال فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔۔۔۔ (نشرالطیب)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ سونے سے بیدار ہوتے تو قضائے حاجت سے...

read more