اہل ظاہر کو تقلید سے عار
فرمایا!کہ اکثراہل ظاہر ایک بہت بڑی دولت سے محروم ہیں کہ وہ اس طریق باطن کی حقیقت ہی سے بے خبرہیں اوراس محرومی کاسبب اکثری انکا تکبر ہے یہ مرض بھی کم بخت روح کے لئے سم قاتل ہے ہرشخص ان میں کامجتہد بناہوا ہے جس کامنشاء وہی کبر ہے یعنی اپنے کوبڑاسمجھنایہی وجہ ہے کہ ان کو تقلید سے عار ہے جسکی نوبت یہاں تک پہنچی کہ جہلاء تک اجتہادکرنے لگے چنانچہ ایک دوست روایت کرتے ہیں کہ ایک غیر مقلد صاحب نماز میںبحالت امامت کھڑے ہوئے جھوما کرتے تھے جب نماز سے فارغ ہوچکے توایک صاحب نے جو لکھے پڑھے تھے۔
پوچھا کہ نماز میں یہ حرکت کیسی؟ کہاکہ حدیث شریف میںآیا ہے انہوں نے کہا کہ بھائی ہم نے توآج تک بھی ایسی حدیث نہ پڑھی نہ دیکھی نہ سنی۔ جس کایہ مطلب ہو کہ ہلکے نماز پڑھولائو ہم بھی دیکھیں وہ کون سی حدیث ہے اورکس کتاب میں ہے ایک حدیث کی مترجم کتاب لاکردکھائی اس میںحدیث تھی اذاام احدکم فلیخففہ اورترجمہ تھا کہ جب امامت کرے توہلکی نماز پڑھے آپ نے لفظ ہلکی بمعنی خفیف کوہلکے بمعنی حرکت پڑھااور ہلناشروع کردیا یہ حقیقت تھی انکے اجتہاد کی۔
فرمایا کہ حضرات فقہاء رحمۃ اللہ علیہم کے حق تعالیٰ درجات بلندفرمائیں انہوں نے ہمارے ایمانوں کوسنبھال لیا ورنہ چودھویں صدی کے یہ مجتہدہیںجن کے اجتہاد کی یہ حقیقت اور کیفیت ہے۔
