اہل حق کے نزاع کی وجہ
قرآنی آیت ہے:۔
ہم نے ہر امت کے واسطے ذبح کرنے کا طریق مقدر کیا ہے کہ وہ اسی طریق پر ذبح کیا کرتے تھے سو ان لوگوں کو چاہیے کہ اس امر میں آپ سے جھگڑا نہ کریں اور آپ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیے آپ یقیناً صحیح راستہ پر ہیں) آلہ آباد میں ایک شاہ صاحب تھے انہوں نے مجھ سے اس آیت کا مطلب پوچھا میں سمجھ گیا کہ ان کا مقصود کیا ہے اور وہ مقصود علماء پر اعتراض کرنا تھا کہ حق تعالیٰ تو یہ فرماتے ہیں کہ ہم نے ہر ایک کے لیے ایک راستہ بنا دیا ہے جس پر وہ چل رہے ہیں تو کسی سے نزاع نہ کرو اور یہ مولوی خواہ مخواہ کسی پر اعتراض کرتے رہتے ہیں۔ میں نے کہا شاہ صاحب اس میں حق تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نزاع سے منع نہیں فرمایا کہ آپ نزاع نہ کریں بلکہ کفار کو روکا ہے کہ وہ آپ سے نزاع نہ کریں کیونکہ آپ حق پر ہیں اور وہ باطل پر ہیں چنانچہ اس آیت کے اخیر میں اس کی تصریح ہے اسی لیے تنازعھم فی الامر نہیں فرمایا بلکہ فرمایا ہے اس کا تو حاصل یہ ہوا کہ اہل باطل کو اہل حق سے نزاع کا حق نہیں یہ کہاں معلوم ہوا کہ اہل حق کو بھی اہل باطل سے نزاع کا حق نہیں اس جواب سے شاہ صاحب لاجواب ہوگئے ( مواعظ اشرفیہ ج ۳۰ ص ۲۳۵)
