اہل اللہ کو نیکی کی حرص
حتی کہ بعض اہل اللہ کی یہ شان سنی۔۔۔۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمہ اللہ کا واقعہ اپنے بزرگوں سے سنا کہ اگر مسجد کے دو راستے ہوں۔۔۔۔ ایک ذرا لمبا راستہ اور ایک مختصر راستہ تو لمبا راستہ اختیار کرتے اور فرماتے‘ جتنے قدم زیادہ پڑیں گے۔۔۔۔ اتنی بدیاں مٹیں گی تو کیوں ہم محروم رہیں اور ساتھ میں قدم بھی چھوٹے چھوٹے رکھتے۔۔۔۔
یعنی بالطبع چال سے کم چال سے چلتے کیونکہ قدم اٹھانے پر اجر کا وعدہ ہے تو یہ ہمارے اختیار میں ہے کہ جتنے چاہیں قدم رکھیں۔۔۔۔ تاکہ نیکیاں اتنی لکھی جائیں۔۔۔۔ سو قدم سے اگر مسجد تک پہنچتے تو آہستہ آہستہ چل کر انہیں دو سو قدم بنا دیتے اور یہ حضرات نیکیوں پر حریص ہوتے ہیں جیسے دنیا والے دنیا کے بارہ میں کہ انہیں سو مل جائے تو ہزار اور ہزار مل جائے تو لاکھ اور لاکھ مل جائے تو کروڑ کی تمنا اور حرص ہوتی ہے۔۔۔۔ اللہ والے دین کے بارے میں ایسے ہوتے ہیںاگر ایک ثواب ملنا ہے تو اس پر قناعت نہیں۔۔۔۔ دو مل جائیں تو تیسرے کی خواہش۔۔۔۔
