اہل اللہ کا قلب صاف ہوتا ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ اگر الہام متأید بالشرع ہو (یعنی اس الہام کی شریعت سے تائید ہوتی ہو) تو اس تائید کے سبب وہ بھی رحمت ہے کیونکہ اہل اللہ کا قلب صاف ہوتا ہے ، اس پر وادات ہوتے ہیں یعنی ان کے قلب میں جو الہامات ہوتے ہیں وہ حق تعالیٰ کے خطابِ خاص ہیں ۔ جاننے والے کہتے ہیں کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی بول رہا ہے یا بیٹھا ہوا بتلا رہا ہے مگرشرط اس میں وہی ہے کہ قواعد شرعیہ کے خلاف نہ ہو ورنہ اس کو الہام ربانی اور القاء ربانی نہ کہیں گے بلکہ اس کو حدیث النفس یا وسوسہ شیطانی سے تعبیر کریں گے ۔ بعض کا الہام تو یہاں تک بڑھ جاتا ہے کہ ہر وقت الہام ہوتا ہے کہ یہ کرو یہ نہ کرو، یہ مت کھاؤ یہ مت پیو، اس سے ہدیہ لو اس سے نہ لو ، اس کو بیعت کرو اور اس کو مت کرو ۔ اب اس (الہام) کے مقتضا پر اگر وہ کسی کی درخواست قبول کرنے سے انکارکرتا ہے تو اس پر اعتراضات ہوتے ہیںکہ فلاں کو قبول کرلیا فلاں کو قبول نہیں کیا ، فلاں سے ہدیہ لے لیا فلاں سے نہیں لیا مگر اس پرجواب میں بھی کہنا پڑے گا ؎
در نیابد حال پختہ ہیچ خام
پس سخن کوتاہ باید والسلام
(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۱۹۱)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

