اہلِ مدارس دینیہ کو مشورہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ میں تمام اہلِ مدارس دینیہ کو رائے دیتا ہوں کہ مدرسہ کی طرف سے کچھ مبلغ بھی ہونے چاہئیں۔ یہ سنت نبویہ ہے اور پڑھنا پڑھانا مقدمہ ہے اسی مقصود کا۔ اصل مقصود تبلیغ ہی ہے اور ایک بات اور تجربہ کی بنا پر کہتا ہوں کہ مبلغین سے چندہ کا تعلق نہ ہونا چاہیئے ۔ صرف احکام بیان کرنا ،ترغیب اور فضائل بیان کرنا ان کا کام ہو۔ اس سے لوگوں کو بہت نفع پہنچتا ہے مگر اہلِ مدارس اس طرف توجہ ہی نہیں کرتے۔ عرصہ ہوا غالباً ان تحریکات سے چودہ پندرہ برس قبل میں نے مدرسہ دیوبند والوں کو اس کا مشورہ دیا تھا کہ ملک کے تمام اطراف میں باقاعدہ مبلغین کی جماعت جاتے رہنا چاہیئے جن کا کام صرف تبلیغ ہو اور ہر شہر میں اس کی آبادی کی نسبت سے مبلغ یا ان کی آمدورفت رہنا چاہیئے مگر کوئی خاص انتظام نہیں ہوا۔ ان مدارس کے متعلق میری ایک یہ رائے ہے کہ مدارس دینیہ میں صنعت و حرفت کا بھی انتظام کیا جائے، خواہ طلبہ اس کام کو بعد میں نہ کریں لیکن سیکھایا ضرور جائے۔ اس لئے کہ آج کل عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سوائے اس کے ان کو اور کچھ نہیں آتا، اس لئے اپنا محتاج سمجھتے ہیں اور ان کی تحقیر کرتے ہیں ۔ اگر کوئی دستکاری وغیرہ سیکھ لیں اور کسی وقت کسب معاش کی ضرورت ہو تو اپنے کام میں تو لگ جائیں گے اور اس طرح پر چندے کرتے اور مانگتے نہ پھریں گے کہ اس میں غایت تحقیر ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

