اکابر کی باہمی محبت کا واقعہ
مرتب کتاب ہذا محمد اسحق عفی اللہ عنہ عرض کرتا ہے کہ حضرت علامہ محمد عبداللہ صاحب رحمہ اللہ (احمد پور شرقیہ) کے ایک چچا جن کا دین پور شریف کی خانقاہ سے تعلق تھا وہ اپنے شیخ کی وفات کے بعد اصلاحی تعلق کیلئے حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضری کیلئے روانہ ہوئے۔۔۔۔
راستہ میں دیوبند ٹھہرے اور شیخ الاسلام حضرت مدنی رحمہ اللہ سے ملاقات ہوئی۔۔۔۔ حضرت مدنی رحمہ اللہ کی شفقت و عنایات دیکھ کر انہوں نے ارادہ کرلیا کہ میں اب حضرت مدنی رحمہ اللہ سے ہی بیعت ہوجائوں۔۔۔۔
جب حضرت مدنی رحمہ اللہ کو اس واقعہ کا علم ہوا تو فرمایا ہمارے بڑے موجود ہیں (مراد حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ و دیگر اکابر) حضرت علامہ کے چچا نے عرض کیا مجھے خانقاہ امدادیہ تھانہ بھون جانے سے ڈر لگتا ہے کہ وہاں جلال ہے۔۔۔۔ حضرت مدنی رحمہ اللہ نے ایک سفارشی رقعہ لکھ کر عنایت فرمایا۔۔۔۔
جب حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کی خدمت میں پہنچ کر رقعہ پیش کیا تو حضرت نے اس پرعتاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آتے اصلاح کرانے کیلئے اور لاتے سفارشی رقعے ہیں۔۔۔۔ انہوں نے عرض کیا کہ حضرت مدنی رحمہ اللہ نے یہ رقعہ از خود لکھ کر دیا ہے۔۔۔۔ اس پر حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ نے نہ صرف معذرت کی بلکہ فرمایا میرے اس عتاب کرنے پر مجھے اپنی طرف سے معافی نامہ لکھ کر دو تب بیعت کروں گا۔۔۔۔
سبحان اللہ! یہ ہمارے اکابر تھے جو واقعۃً رحما ء بینہم کی عملی تفسیر تھے۔۔۔۔
