اکابر کا آپس میں ادب و احترام
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایاکہ: مولانا محمد یعقوب صاحب عمر میں سب سے چھوٹے تھے۔۔۔۔۔ ایک مرتبہ نانوتہ سے گنگوہ حضرت مولانا کی خدمت میں پیادہ تشریف لائے حالانکہ معاصر تھے لیکن اتنا ادب کرتے تھے کہ پیادہ تشریف لے گئے کہ سواری پر بیٹھ کر جانا بے ادبی ہے۔۔۔۔۔ عصر کی نماز کے وقت مولانا پہنچے جماعت تیار تھی مولانا گنگوہیؒ امامت کے لئے مصلے پر جا کھڑے ہوئے اتنے میں لوگوں نے کہا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب تشریف لائے ہیں اس زمانے میں حضرۃ مولانا گنگوہیؒ کی آنکھیں تھیں۔۔۔۔۔ انہوں نے دیکھا پوچھا وضو ہے؟ مولانا کا وضو تھا فرمایا۔۔۔۔۔
آئیے نماز پڑھائیے اور خود مصلے پر سے ہٹ گئے۔۔۔۔۔ دونوں کا یہ قاعدہ تھا کہ جب وہ گنگوہ آتے تو وہ نماز پڑھاتے اور جب یہ دیوبند جاتے تو یہ پڑھاتے مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کی اس وقت یہ ہیئت تھی کہ پائنچے چڑھے ہوئے اور چونکہ پیدل چل کر آئے تھے تمام پیروں پر گرد بھری ہوئی۔۔۔۔۔ اسی طرح مصلے کی طرف جانے لگے اور ایک بار بھی تو انکار نہیں کیا۔۔۔۔۔ نہ پائنچے اتارے نہ گرد جھاڑی جب مولانا گنگوہیؒ کے سامنے پہنچے تو مولانا نے صف سے آگے بڑھ کر رومال لے کر پیروں کی گرد جھاڑنا شروع کی مولانا کی عجیب ادا تھی کہ خاموش کھڑے ہو گئے۔۔۔۔۔ حالانکہ مولانا گنگوہیؒ کا نہایت ادب کرتے تھے نہ معلوم اس وقت کیا حالت تھی مولانا گنگوہیؒ نے پائنچے بھی اپنے ہاتھ سے اتارے۔۔۔۔۔ مولانا فرماتے تھے کہ اس پر بہت جی خوش ہوا کہ انہوں نے کچھ تکلف نہ کیا۔۔۔۔۔
اگرآپ کو یہ واقعہ پسند آیا ہے تو اسکو شئیر ضرور کریں اور اس طرح کے دیگر اسلامی واقعات اور اولیاء اللہ کے حالات و تذکرے آپ ہمارے ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
تمام اسلامی مواد اور دیگر کیٹگریز کو دیکھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://readngrow.online/readngrow-categories/
نیز ہم اس ویب سائٹ کی مفید چیزوں کو اس واٹس ایپ چینل پر بھی شئیر کرتے رہتے ہیں ۔
https://whatsapp.com/channel/0029VaviXiKHFxP7rGt5kU1H
یہ چینل فالو کرلیں ۔

