اپنے شیخ پر دل میں اعتراض ہونا سم ِ قاتل ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ایک صاحب ِ اجازت نے عام مجلس میں دریافت کیا کہ اگر حضرت کے مواعظ و ملفوظات دیکھتے وقت کوئی علاج نفس کا دیکھنے میں آئے اور وہ مرض اپنے اندر موجود ہو تو اس ارشاد پر عمل کرکے اپنا علاج کر سکتا ہے یا اپنے شیخ سے دریافت کرے؟ارشاد فرمایا کہ علاج کرلے، دریافت کرنے کی ضرورت نہیں ۔ہاں اگر طالب علم کو ابھی کافی مناسبت نہ پیدا ہوئی ہو اور کوئی تردد ہو تو پھر شیخ سے اس کا علاج دریافت کرے اور اگر کافی مناسبت پیدا ہوگئی ہو اور کوئی تردد نہ ہو تو پھر شیخ سے دریافت کرنے کی ضرورت نہیں۔ اس ہدایت پر عمل کرکے علاج کر لے اور اگر شیخ کو اطلاع کرے تو بصورت ِ اطلاع کے شیخ سے کہے، بطورِ دریافت کے شیخ کو نہ کہے۔ بس یوں کہے کہ میری سمجھ میں اس طرح آیا ہے ، یہ ٹھیک ہے یا نہیں اور بطورِ دریافت کے کہنے میں یہ خرابی ہے کہ اول تو اس طرز سے ایک گونہ طبیعت پر بار پڑتا ہے اور دوسری خرابی یہ ہے کہ طبیعت کا رنگ ہر وقت ایک جیسا نہیں ہوتا بلکہ جداگانہ ہوتا ہے ۔ممکن ہے کہ شیخ کی سمجھ میں اس وقت اس مرض کا علاج کوئی دوسرا آئے تو بظاہر اس سائل کو تعارض کا شبہ ہوگا اور شیخ کے فعل پر ایک گونہ دل میں اعتراض ہوگا اور شیخ کی طرف سے اعتراض پیدا ہونا سالک مرید کے لیے سمِ قاتل ہے۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۲۹۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

