اپنے بڑوں سے رائے اور مشورہ لینے کی ضرورت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشادفرمایا کہ ہم کو کیسے معلوم ہو کہ اس وقت ہمارے لئے نفع متعدی میں مشغول ہونا افضل ہے اور اس وقت نفع لازم ہی میں اشتغال ضروری ہے اور نفع متعدی میں مشغول ہونا مضر ہے تو اس کے لئے نظرِ صحیح کی ضرورت ہے ۔ یا تو نظرِ صحیح پیدا کرو ورنہ کسی صاحب نظر کا دامن پکڑو اور اس کے تابع ہوجاؤ اور اس سے ہر موقع پر استفتاء کرو۔واللہ اس کی سخت ضرورت ہے نظر صحیح بھی یوں ہی پیدا ہوگی ، بدوں اس کے بہت کم پیدا ہوتی ہے ۔ بلکہ میں کہتا ہوں کہ جو شیخ صاحب نظر صحیح ہو وہ بھی اپنے واسطے کسی کو شیخ تجویز کرے کہ اپنے احوال خاصہ میں اس کی رائے سے عمل کیا کرے، اپنی رائے سے عمل نہ کرے کیونکہ اپنے حالات و واقعات میں اپنی نظر تو ایک ہی پہلو پر جاتی ہے اور دوسرے کی نظر ہر پہلو پر جاتی ہے اور جس شیخ کوکوئی دوسرا شیخ نہ ملے تو وہ اپنے چھوٹوں ہی سے مشورہ کیا کرے، اس طرح بھی غلطی سے محفوظ رہے گا ۔ جب میں مشائخ کے لئے بھی اس کی ضرورت سمجھتا ہوں کہ وہ بھی کسی کو اپنا بڑا بنائیں اور اپنے معاملات خاصہ میں محض اپنی رائے سے عمل نہ کیا کریں تو غیر مشائخ کے لئے تو اس کی ضرورت بہت زیادہ ہے ۔ پس ہر شخص کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنی رائے سے اپنے کو نفع متعدی کا اہل سمجھ لے اور اسی پر اکتفاء کر لے اور مبتدیانِ سلوک اور متوسلین کے لئے تو یہ بہت ہی مضر اور سدّ راہ ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

