اپنے بزرگوں کے نام لیوائوں میں نیچریت کا غلبہ
ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ دوسروں کی کیا شکایت جب اپنے ہی بزرگوں کے نام لیوا پھسل گئے اس قدر انگریزیت اور نیچریت کا اس زمانہ میں غلبہ ہوا ہے کہ پرانے پرانے لوگ ڈھل مل ہوگئے اب یہ آفت فلاں مدرسہ میں بھی پیدا ہوگئی ہے بعض لوگ میری سرپرستی سے منقبض ہیں میں نے اسی بناء پر استعفیٰ دے دیا تھا مگر پھر آکر مجھ کو مجبور کیا گیا میں نے مدرسہ کی مصلحت کی وجہ سے قبول کرلیا اب معلوم ہوا ہے کہ ممبران میں سے بعض یہ کہتے ہیں کہ دور سے بیٹھے بیٹھے ایک رائے کو ترجیح دے دیتا ہے اور واقعات صحیحہ دور سے معلوم نہیں ہوسکتے اس لئے انہوں نے میرے متعلق شرط رکھی تھی کہ مجلس شوری میں شرکت کیا کرے اور وقت پر مجھ سے اس شرط کو ظاہر نہیں کیا گیا اس لئے مجھ کو احباب سے شکایت ہے کہ مجھ سے ضروری واقعات کو چھپایا گیا اور مجھ سے یہ بیان کیا گیا کہ تمام ممبران دل سے چاہتے ہیں اور سب کی دل سے تمنا ہے مگر تحقیق سے معلوم ہوا کہ کچھ بھی نہ تھا اور اب مزید براں یہ معلوم ہوا کہ مدرسہ کا زیادہ حصہ کانگریس میں شریک ہوچکا ہے اس قدر یہ باتیں سن کر دل کو قلق ہوتا ہے کہ یا اللہ بالکل ہی کایا پلٹ ہوگئی اپنے بزرگوں کے طرز اور مسلک کو بالکل ہی خیر باد کہہ دیا اور زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ وہ ہیں جنہوں نے اپنے بزرگوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے بس اگر یہی رفتار ہے تو آگے اللہ ہی حافظ ہے آئندہ آنے والی نسلیں توبالکل نیچریت کا شکار ہوں گی حق تعالیٰ اپنا رحم فرمائیں اور فہم سلیم عطاء فرمائیں۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۵)
