اپنے آپ کو ہلکا پھلکا رکھا کریں! (163)۔
پریشانیاں بانٹنے سے آدھی ہوجاتی ہیں اور جو لوگ اپنی پریشانیاں بانٹتے نہیں ہیں وہ خود آدھے ہوجاتے ہیں۔ ذرا سوچو! انسان کو ایک معاشرتی شخص کیوں بنایا گیا؟ کیوں اسکے رشتے جوڑے گئے؟ کیوں اسکو رشتے نبھانے کی تلقین کی گئی ؟
سب کچھ اسی لئے کہ یہ انسان ایک ایسے دماغ کا مالک ہے جو خوشی کے وقت تو بالکل ٹھیک کام کرتا ہے اور غم و پریشانی کے وقت بعض اوقات دماغ پر برے اثرات پڑنے لگتے ہیں۔ ایسے حالات میں ہر شخص کو چاہئےکہ وہ اپنے گرد و غبار کو اور دماغی پریشانیوں کو گولیاں کھا کر ٹھیک کرنے کی بجائے اپنے کسی دوست کے ساتھ شریک کرکے اپنے آپ کو درست کرلے۔ کچھ لوگوں میں یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنی پریشانی کسی کو بھی نہیں بتاتے ۔ اور پریشانی کےا ظہار کو صبر کے منافی سمجھتے ہیں کہ اگر میں نے کسی کو بتادیا تو لوگ سمجھیں گے کہ یہ کتنا کمزور اور بے صبرا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی مشکل وقت کا اظہار کرنے سے تکلیف میں آدھی کمی آجاتی ہے۔
اسکی بہترین مثال ایسی ہے کہ اکثر مریض ڈاکٹر کو اپنا حال بلاتکلف بتانے سے ہی ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اکثر پریشان حال لوگ وکیل کو اپنی ساری پریشانی بتا کر ہلکا پھلکا محسوس کرتےہیں۔ حالانکہ عدالتوں میں فیصلے بہت دیر سے ہوتے ہیں مگر لوگوں کو اسی چیز میں سکون ملتا رہتا ہے کہ وہ وکیل کو جا کر اپنی صورتحال سناتے ہیں اور بتاتے ہیں تو اُنکا غم آدھا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جتنے بھی نفسیاتی مریضوں کے لئے ڈاکٹر حضرات تھراپی اور سیشن مقرر کرتے ہیں کہ آدھا گھنٹہ آپ میرے سے بات کریں تو آپکی طبیعت ٹھیک ہوجائےگی۔ تو کیا ایسے ڈاکٹر مسائل کو حل کرنے کے لئے الٰہ دین کا چراغ لے کر بیٹھے ہوتے ہیں؟ یا ایسے ڈاکٹر وزیر اعظم ہوتے ہیں کہ ہر مسئلے کو چٹکی بجا کر حل کردیں گے ؟بلکہ وہ صرف اتنا کرتے ہیں کہ آپکو بولنے کا موقع دیتے ہیں اور آپ اپنی پریشانیاں انکو بتا کر خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔
تودوستو! ایسے انجان ڈاکٹر، وکیل یا پھر کسی بھی دیگر شخص کو اپنی پریشانیاں بتانے کی بجائے اپنے دوستوں کے ساتھ ایسا خوشگوار ماحول بنا کررکھیں کہ بے تکلف اُن سے کہہ دیا کریں کہ آج مجھے یہ پریشانی لاحق ہوگئی ہے اور آج یہ مسئلہ ہوگیا ۔
ایک بوڑھا شخص اپنی اولاد کی وجہ سے بہت پریشان تھا ۔ وہ ہر وقت یہی سوچتا رہتا تھا کہ میری اولاد بہت نافرمان اور بدتمیز ہے۔ ایک مرتبہ انتہائی پریشانی کے عالم میں وہ اپنے ایک ہم عمر دوست کے پاس ملنے گیا اور اُسکو ساری صورتحال بتائی۔
اُسکے دوست نے سب احوال تسلی سے سن لئے اور پھر اُس نے یہی جملہ کہا کہ میری اولاد بھی ایسی ہی ہے بلکہ اس سے بھی دو قدم آگے ہے۔ تو اس بوڑھے شخص کی کئی دنوں کی پریشانی ایک ہی جملے میں ختم ہوگئی۔ تو ایسے ہی بہترین مزیدار حل سامنے آجاتے ہیں۔ بس کوشش کرتے رہیں کہ اپنے غم کو دلوں میں چھپا کر خود کو غم و پریشانی کا قبرستان نہ بنائیں۔ بلکہ اپنے آپکو ہلکا پھلکا رکھیں اور جو بھی بات دل پر گراں ہواُسکو منہ سے فوراً نکال دیں۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

