اپنی فکر چھوڑ کر دوسرے کے عیوب پر نگاہ کرنا نادانی ہے
ملفوظات حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ جو لوگ سمجھدار اور دیندار ہیں وہ بھی دوسروں کے گناہوں کو شمار کرتے ہیں ۔ دوسروں کے عیوب پر ہم لوگوں کی نظر ہوتی ہے۔ کبھی کسی کو نہ دیکھا ہوگا کہ اپنے اعمال کو عذاب کا سبب بتلایا ہو، حالانکہ ضرورت اس کی ہے۔ رات دن ہمارا سبق یہ ہے کہ ہم ایسے اور ہم ویسے اور دوسرا ایسا اور ویسا ہے۔ امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اے عزیز ! تیری مثال ایسی ہے کہ تیرے بدن پر سانپ اور بچھو لپٹ رہے ہیں اور ایک دوسرے شخص پر مکھی بیٹھی ہوئی ہے اور تو اس کو بھی بیٹھنے پر ملامت کر رہا ہے لیکن اپنے سانپ بچھو کی خبر نہیں لیتا۔ ایک دوسرے بزرگ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں کو اپنی آنکھ میں شہتیر بھی نظر نہیں آتا اور دوسرے کی آنکھ کے تنکے کا تذکرہ کر رہے ہیں حالانکہ اول تو یہ دونوں مستقل عیب ہیں کیونکہ اپنے عیبوں کا نہ دیکھنا یہ بھی گناہ ہے اور دوسرے کے عیوب کو بے ضرورت دیکھنا یہ بھی گناہ ہے اور بے ضرورت کے یہ معنی ہیں کہ اس میں کوئی شرعی ضرورت نہ ہو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

