اپنی طرف سے کسی دن کو یوم العید یا یوم الحزن بنانا جائز نہیں
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ نکتہ ٔ الہامیہ کے طور پر ایک بات لکھ لو۔ اور وہ یہ کہ جناب رسولِ مقبول ﷺ کا یوم ِ ولادت اور یومِ وفات علیٰ المشہور اور شہر ولادت اور شہر وفات بالاتفاق ایک ہے۔ اس اتحاد سے ایک مسئلہ شرعیہ کی تائید ہوتی ہے اور وہ مسئلہ یہ ہے کہ اپنی تجویز سے کسی دن کو یوم العید بنانا یا کسی دن کو یوم الحزن بنانا جائز نہیں جب تک کہ شریعت ہی نے کسی دن کو یوم العید یا یوم الحزن نہ قرار دیا ہو۔ تو اس سے تائید اس طرح ہوتی ہے کہ سب سے بڑی خوشی حضور ﷺ کی ولادت ہے اور سب سے بڑا حزن آپ کا یوم الوفات ہے۔ تو عجب نہیں کہ ان دونوں واقعوں کے ایک ہی زمانے میں واقع کرنے میں یہ مصلحت ہو کہ اگر ولادت کی وجہ سے اس دن کو یوم العید بناناچاہیں تو وفات کا خیال مانع ہو اور وفات کی وجہ سے یوم الحزن بنانا چاہیں تو خیالِ ولادت مانع ہو اور فرمایا کہ گو یہ دلیل کے مرتبے میں نہ ہو لیکن مسئلے کہ ثابت بالدلیل ہونے کے بعد اس نکتے سے اس دلیل کی اعلیٰ درجے کی تائید ہوتی ہے۔ (بدعت کی حقیقت اور اس کے احکام و مسائل، صفحہ ۶۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات بدعت کی حقیقت سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

