اپنی ضرورت کے مطابق ہی چیز خریدیں (143)۔

اپنی ضرورت کے مطابق ہی چیز خریدیں (143)۔

زندگی میں اکثر ہم ایسے لوگوں کا مشاہدہ کرتے ہیں جو ہمیشہ سب سے بہترین اور سب سے اعلیٰ چیز حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ یہ ایک عام سی بات ہے کہ ہر انسان چاہتا ہے کہ اس کی ہر چیز سب سے بہتر ہو، مگر یہ خواہش کبھی کبھار ایک مرض کی صورت اختیار کر لیتی ہے جو مختلف نقصانات کا سبب بن سکتی ہے۔یہ مرض ان افراد میں عام پایا جاتا ہے جو اپنی زندگی کی تمام چیزوں میں غیر معمولی معیار کی خواہش رکھتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ سب سے مہنگی یا سب سے خوبصورت چیز ہی بہترین ہوگی۔ مثلاً اگر کسی کے سامنے تین موبائل فون ہیں، جن میں سے ایک ساٹھ ہزار کا، دوسرا پچاسی ہزار کا، اور تیسرا ڈیڑھ لاکھ روپیہ کا ہے، تو ان میں سے درمیانی قیمت والا موبائل عموماً ان کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص یہ سوچتا ہے کہ اسے مارکیٹ کا سب سے بہترین اور مہنگا موبائل خریدنا ہے، تو یہ سوچ غلط ہے اسمیں اکثر پیسوں کا نقصان ہوتا ہے اور دیگر خسارے بھی اسمیں آجاتے ہیں۔
اس سوچ کا بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ لوگوں کوحقیقت پسندی سے دور کر دیتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کی سب سے مہنگی گاڑی خرید لیں، جو ستر کروڑ روپے کی ہو، تو یہ ممکن ہے کہ آپ اس کے تمام فیچرز کو استعمال نہ کر سکیں۔ گاڑی میں موجود بیسیوںخوبیاں ایسی بھی ہوسکتی ہیں جن کے بغیر بھی آپ کا سفر آرام دہ اور سادہ ہو سکتا تھا۔ لیکن ان سب حقائق کو وہ شخص نظر انداز کرکے صرف ایک ہی چیز کو دل میں بٹھائے ہوئے ہوگا کہ مجھے سب سے مہنگی گاڑی خریدنی ہے۔ لہٰذادوستو! سب سے اچھی اور سب سے مہنگی چیز حاصل کرنے کا خواب دل سے نکال دیں۔اور اپنی سوچ کو تبدیل کریں۔ ورنہ اکثر اس کی بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے۔
ایک دلچسپ واقعہ ہے کہ ایک صاحب چاول کی دوکان پر گئے ۔ اُنکو کافی اقسام کے چاول دکھائے گئے لیکن ان کی ضد تھی کہ انہیں سب سے اعلیٰ کوالٹی کے چاول چاہئیں۔ دوکان کے مالک نے ایک لڑکے کو زور سے آواز دی اور اُسکوبلاکر چاول کی ایک بوری اندر گودام سے لانے کو کہا، جسے ایک خاص طریقے سے پیش کیا گیا کہ یہ سب سے اعلیٰ ہیں۔ گاہک نے وہ چاول دوگنی قیمت پر خرید لیے، حالانکہ حقیقت میں وہی چاول پہلے بھی دکھائے گئے تھے۔
یہ واقعہ اس بات کا عکاس ہے کہ بعض اوقات لوگ اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے بظاہر معمولی چیزوں کو بھی بھاری قیمت پر خرید لیتے ہیں، جو کہ صرف خود کو دوسروں کے سامنے نمایاں کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔سب سے اچھی چیز حاصل کرنے کی خواہش ہمیں ایک متوازن رویہ اختیار کرنے سے روکتی ہے۔ اس لیےمیری رائے یہی ہے کہ اپنی ضرورت کے مطابق فیصلہ کریں اورمارکیٹ کی سب سے بہترین چیز کو حاصل کرنے کی بجائے اپنی ضرورت کے مطابق چیزیں خریدیں۔ اس طرح کرنے سے نہ صرف آپ کی مالی حالت بہتر رہے گی بلکہ خریدی ہوئی چیز آپکے لئے زیادہ مفید رہے گی کیونکہ اگرچہ مہنگی نہ ہو لیکن ضرورت پوری ہوجائیگی۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more