اپنی سوچ کو بدلیں….اور معاشرہ کو بہتر بنائیں (56)۔
ایثار و قربانی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے اپنے فائدہ کو چھوڑ دینا۔ دوسروں کی فکر کو غالب رکھنا اور اپنی فکر کو اللہ کے حوالے کردینا۔ یہ ایک ایسا خوبصورت جذبہ ہے جس سے ایک بندے کا کھانا چار بندوں کو کفایت کرجاتا ہے، معاشرہ میں لڑائی جھگڑے ختم ہوجاتے ہیں۔ یوں سمجھ لیجئے کہ اگر ایک گلاس پانی موجود ہو تو محفل میں موجود سب لوگوں کی پیاس اس سے بجھ جاتی ہے۔یہ ایثار وقربانی ہی تھی جس سے اسلام کا آغاز ہوا۔ اور مدینہ میں ایک کامیاب یاست بن گئی۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھائی چارے کا ایسا رشتہ قائم کیا کہ ہر انصاری صحابی کی کوشش یہ تھی کہ میرا سب کچھ میرے مہاجر بھائی کے کام آجائے۔ یہ ایک پرامن، کامیاب اور بہترین معاشرہ تشکیل دینے کاراز تھا ۔کیونکہقدرت کا یہ اصول ہے کہ اگر آپ کے پاس ایک گلاس پانی موجود ہے اور وہ آپ پہلے اپنے بھائی کو پیش کردیتے ہیں تو آپ دونوںکی پیاس بجھ جائیگی۔ ورنہ اگر آپکی نیت میں یہ خرابی موجود ہے کہ میں اپنی فکر کروں اور یہ اپنی فکر خود کرے تو وہ ایک گلاس تو کجا اُس جیسی پوری نہر بھی آپ کے لئے ناکافی رہے گی۔
ایثار و قربانی یعنی اپنے دوسرے مسلمان بھائی کوترجیح دینااور یہ فکر کرنا کہ آپ کو اگرچہ کچھ گھاٹا ہوجائے، کوئی نقصان ہوجائے یا کچھ خسارہ کا امکان آپکی طرف آجائے مگر آپکے مسلمان بھائی کو فائدہ ہو اور اُسکو کوئی پریشانی نہ ہو۔ یہ فکر ایسے معاشرے کو تشکیل دیتی ہے جہاں کاروبار میں امن ہوتا ہے۔ لوگ پروان چڑھتے ہیں اور نئے کاروباریوں کو بھی خوب موقع ملتا ہے ۔ لوگ ایک دوسرے کے دشمن نہیں بنتے۔ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کا عمل نہیں کرتے اور مقابلہ بازی نہیں کرتے۔
مگر افسوس ! انگریز کے باقی ماندہ اس معاشرہ میں ایسی سوچ کو پاگل پن سمجھا جاتا ہے۔ یہاں پر اصول یہ ہے کہ اگر آپ آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو آگے کھڑے سارے لوگوں کو کچل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ جتنے بھی آپکے ماتحت ہیں اُنکواتنا ذلیل و رسوا کریں کہ وہ آگے نہ بڑھ سکیں۔ جب بھی آپ نے کوئی خرید وفروخت کرنی ہے تو یہی ذہن میں رکھنا ہے کہ دوسرے بھائی سے پیسے اینٹھ لینے ہیں خواہ فراڈ دے کر اُسکو بیوقوف بنایا جائے یا پھر اُسکے نقصان کو مخفی رکھ کر دھوکہ دیا جائے۔ بس آپکی سوچ یہ ہونی چاہئے کہ آپکا منافع پکا ہے تو باقی سب بھاڑ میں جائیں۔تو ایسی مہلک سوچ اگر آپکے دماغ میں بھی سرایت کر گئی ہے تو اس سوچ اور خیال کو آج ہی پلٹ دیں۔ بالکل اُلٹ کردیں۔
دوسروں کا بھلا کریں خواہ اپنے سر پر نقصان لینا پڑے۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو زندگی میں کبھی نقصان نہیں اٹھائیں گے۔ اور اگر ہر صورت میں اپنا ہی فائدہ دیکھا تو اخیر تک کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھ عطا فرمادیں۔ آمین۔
نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

