اَسلاف کی تقلید فرض ہے
فرمایا: آسان طریقہ ہے کہ انسان کسی کو دلائل سے جواب دینے کی بجائے صرف یہ کہہ دے کہ میرے مشائخ و علماء کا طریقہ ایسا ہے۔ یہ بات کہنے پر مخالف یہ کہیں گے کہ مشرکین بھی یہی کہتے تھے کہ ہم اپنے باپ دادا کے دین پر ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قید لگائی ہے کہ باپ دادا اگر گمراہ ہوں تب تقلید حرام ہے اور اگر باپ دادا سب صالحین میں سے ہوں تو پھر تقلید فرض ہے۔
یوسف علیہ السلام نے فرمایا: ’’وَاتَّبَعْتُ مِلَّۃَ اٰبَآئِ ی اِبْرَاھِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْب‘‘ (یوسف:38) میں نے اپنے آباء و اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب علیہم الصلوٰۃ والسلام کے طریقے کی پیروی کی ہے۔
فقیر کے اُستاد صاحب نے فرمایا کہ ایک مدرسہ میں مہتمم اور دوسرے اساتذہ کا کسی مسئلے میں میرے ساتھ اختلاف ہوگیا۔ میری رائے اپنے مشائخ (اہلسنّت والجماعت) کے مطابق تھی اور وہ اپنے دلائل دیتے تھے چونکہ مدرسہ کے مہتمم صاحب مجھ سے محبت رکھتے اس لیے کچھ نہ فرماتے لیکن دوسرے اساتذہ مہتمم صاحب کو یہ کہتے کہ اس مشرک کو کیوں رکھا ہے! ایک دن وہ سب اساتذہ میرے پاس آئے اور دلائل دینے لگے، دل میں آیا کہ ان کے لیے ایک دلیل کافی نہیں ہوگی۔ میں نے ان سے یہ عرض کی کہ اگر میں آپ کی رائے سے اتفاق کروں تو میں اپنے استاد حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ سے لے کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تک سب کو غلط کہوں اور یقینا وہ صحیح ہیں میں آپ کی رائے کو ان کی رائے کے متصادم پاتا ہوں۔(مجالس ناصریہ، ص:۷۱)
