اولاد کو نیک بنانا
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ اولاد نیک ہونے کے لیے اوّل درجہ تو یہ ہے کہ والدین خود نیک بنیں ۔ دوسرا درجہ یہ ہے کہ بچہ پیدا ہونے کے بعد اس کے سامنے کوئی بیجا حرکت نہ کریں ، اگرچہ وہ بالکل نا سمجھ بچہ ہوکیونکہ حکماء نے کہا ہے کہ بچہ کے دماغ کی مثال پریس جیسی ہے کہ جو چیز اس کے سامنے آتی ہے وہ دماغ میں منقش ہو جاتی ہے ۔ پھر جب اس کو ہوش آتا ہے تو وہی نقوش اس کے سامنے آجاتے ہیں اور وہ ایسے ہی کام کرنے لگتا ہے جیسے اس کے دماغ میں پہلے ہی سے منقش تھے ۔ غرض یہ مت سمجھو کہ یہ تو ناسمجھ بچہ ہے ، یہ کیا سمجھے گا۔ یاد رکھو جو افعال تم اس کے سامنے کرو گے ، ان سے اس کے اخلاق پر ضرور اثر پڑے گا۔ تیسرا درجہ یہ ہے کہ جب بچہ بڑا ہوجائے تو اس کو علم دین سکھاؤ اور خلافِ شریعت کاموں سے بچاؤ اور نیک لوگوں کی صحبت میں رکھو، برے لوگوں کی صحبت سے بچاؤ۔(۳۱۳ اشرفی جواہرات، صفحہ ۷۶)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات اشرفی جواہرات کے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

