انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی حقیقت کیا ہے؟ (201)۔

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی حقیقت کیا ہے؟ (201)۔

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے آج کی جدید دنیا کو بالکل بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس پر موجود مواد کی کثرت نے ایک جانب زندگی کو آسان بنایا ہے تو دوسری جانب جھوٹ اور پراپیگنڈے کو فروغ دینے کا ذریعہ بھی بنادیا ہے۔ اب جھوٹ کو پھیلانا بہت آسان ہوتا جارہا ہے۔ لیکن مسئلہ صرف یہ نہیں کہ انٹرنیٹ پر جھوٹ، افواہیں اور بے بنیاد باتیں موجود ہیں۔
اصل افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ لوگ ان جھوٹی باتوں اور جھوٹی دنیا پر یقین کیوں کرتے ہیں؟
یہ حقیقت کسی سے چھپی نہیں ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا میں بہت کچھ مصنوعی ہے۔ تصویروں میں ترمیم اب اتنی عام ہوچکی ہے کہ ہر کوئی چند منٹوں میں کسی بھی تصویر کو تبدیل کرکے حقائق کو توڑ مروڑ سکتا ہے۔ اکثر لوگ ایسی تصاویر یا ویڈیوز دیکھ کر خوش یا غمزدہ ہوجاتے ہیں، مگر کچھ دیر بعد حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ وہ موادبالکل جھوٹ پر مبنی تھا۔ پھر بھی لوگ بار بار ان جھوٹی باتوں کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
ایک وقت تھا جب ویڈیوز کو سچائی کا ثبوت سمجھا جاتا تھا اور یہ ایک باوثوق ذریعہ ہوتا تھاکیونکہ ویڈیو میں ترمیم کرنا آسان نہیں تھا، لیکن آج کے دور میں یہ کام بھی بچوں کا کھیل بن چکا ہے۔ معمولی مہارت رکھنے والا شخص بھی ویڈیو میں ایسی بڑی بڑی تبدیلیاں کرسکتا ہے کہ حقیقت اور جھوٹ میں فرق کرنا ناممکن ہوجائے۔ اس سارے جہان نے جھوٹ کو مزید طاقتور اور مؤثر بنا دیا ہے۔ایسے حالات میں اصل سوال یہ نہیں کہ انٹرنیٹ جھوٹ کی دنیا ہے، بلکہ سوال یہ ہے کہ ہم اس جھوٹ پر یقین کیوں کرتے ہیں؟
ہم ان جھوٹی خبروں کو معتبر کیوں سمجھتے ہیں اور بغیر تصدیق کے ان کو آگے کیوں پھیلاتے ہیں؟ یہ رویہ نہ صرف ہمارے اجتماعی شعور کو متاثر کرتا ہے بلکہ معاشرے میں فتنہ اور فساد کا بھی سبب بنتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں عقل اور شعور دیا ہے تاکہ ہم سچ اور جھوٹ میں فرق کرسکیں۔ انٹرنیٹ ایک نعمت ہے، لیکن اس کا صحیح استعمال ہماری ذمہ داری ہے۔
اس سے صرف وہی چیزیں حاصل کریں جو واقعی فائدہ مند ہوںجن پر آپکو کامل یقین ہو کہ یہ ٹھیک ہیں۔ دین کے معاملے میں انٹرنیٹ پر موجود مواد پر انحصار کرنے کے بجائے مستند علما اور کتابوں سے رجوع کریں۔ تصویروں یا ویڈیوز کو حتمی حقیقت نہ مان لیا کریں بلکہ تصدیق کیا کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دور جدید کےاس دجل اور فریب سے محفوظ رکھے اور ہماری عقلوں کو حق اور باطل میں فرق کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
انٹرنیٹ ایک سہولت ہےاور عام لوگوں کے لئے تفریح طبع کا ذریعہ ہے ، اسے بس یہیں تک محدود رہنے دیں۔اپنی زندگی کا محور نہ بنائیں۔اور جو باتیں آپکے علم سے باہر ہوں اُن کو انٹرنیٹ سے ہرگز حاصل نہ کریں۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
Visit https://readngrow.online/ for FREE Knowledge and Islamic spiritual development.
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more