انتظام بڑی برکت کی چیز ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ انتظام بڑی برکت کی چیز ہے۔ خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اگر انتظام نہ ہو تو سلطنت بھی باقی نہیں رہ سکتی۔ دیکھ لیجئے ہندوستان میں کتنے زمانہ تک مسلمانوں کی سلطنت رہی لیکن زوال کا سبب بے فکری اور بدانتظامی ہی ہے۔ اسی طرح جس گھر میں بد انتظامی ہوگی اس میں بھی برکت نہ ہوگی۔ اس وقت بھی مسلمانوں کی تباہی اور بربادی کا سبب یہی دو چیزیں ہیں بے فکری اور بدانتظامی۔ بے فکری کے معنی ہیں کہ سوچے نہیں کہ انجام کیا ہوگا ۔ اور بد انتظامی کے معنی ہیں کہ دیکھتے نہیں کہ آمدنی کیا ہے اور خرچ کیا ہے، بے سوچے خرچ کرے۔ انتظام کے معنی یہ ہیں کہ یہ سوچے کہ اگر میں خرچ نہ کروں گا تو اس میں کوئی ضرر ہے دینی یا دنیوی۔ اگر ضرر ہے تب تو خرچ کرے ورنہ نہیں۔ آج کل فضول خرچی کا نام رکھا ہے بلند حوصلگی۔ اس بلند حوصلگی کے نتائج سنئے کہ اپنے مال سے گذر کر دوسروں کے مال پر نظر ہوتی ہے۔ قرض لیتے پھرتے ہیں ۔ پھر نوبت یہاں تک آتی ہے کہ عادی ہوجانے کی وجہ سے اگر ویسے قرض نہیں ملتا تو سودی قرض لینا پڑتا ہے۔ اس کا جو انجام ہے ہر شخص پر ظاہر ہے کہ دنیا اور دین دونوں کو برباد کرنے والی چیز ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

