امتیازی شان اور کثرتِ ضحک و تکلم سے احتراز
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ تقویٰ اور دینداری کا اہتمام تو بہت رکھے لیکن اپنی طرف سے حتی الامکان کوئی ایسی امتیازی صورت نہ پیدا ہونے دے جس سے شہرت ہوجائے۔ جب لوگوں سے ملنے جلنے کا اتفاق ہو تو کبھی کبھی کسی قدر ہنس بول لے تاکہ لوگوں کو خواہ مخواہ بزرگی کا گمان نہ ہو لیکن ہنسنے بولنے کی کثرت ہرگز نہ کرے کیونکہ کثرت سے ہنسنا بولنا مضر ہے۔ چنانچہ حدیث ہے کہ اپنے آپ کو زیادہ ہنسنے سے بچاؤ کیونکہ ہنسنے کی کثرت قلب کو مردہ کر دیتی ہے۔ واقعی زیادہ بولنے سے دل بے رونق ہو جاتا ہے۔ جیسے اگر ہانڈی میں ابال آئے اور اس کی روک تھام نہ کی جائے تو بس سارا مصالحہ نکل جائے گا اور ہانڈی پھیکی رہ جائے گی۔ اگر اچھی اچھی باتیں بھی بلا ضرورت کی جائیں تو ان کا بھی یہی اثر ہوتا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

