امام اعظم ؒ اورامام شافعیؒ نے مسائل کوترجیح ذوق سے دی ہے

امام اعظم ؒ اورامام شافعیؒ نے مسائل کوترجیح ذوق سے دی ہے

ایک شخص نے تعویذ کی درخواست کی کہ تعویذ دو۔ فرمایا میں نہیں سمجھا ۔ پھر اس نے زور سے اوربلندآواز سے کہا کہ تعویذ دو۔ فرمایا میں نہیںسمجھا۔ پھراس نے کہا کہ بخار کیلئے۔ فرمایا کہ پہلے کیوں نہیں کہاتھا۔ یہ قصہ ہورہاتھا کہ ایک اورنے کہا کہ تعویذ دو۔ فرمایا دیکھئے کہ ابھی یہ بات ہو رہی ہے ۔ فرمایا اس واسطے اصولیوں نے لکھا ہے کہ ’’خصوص مورد کا اعتبار نہیں عموم الفاظ کااعتبار ہے‘‘۔ دوسرے یہ سمجھا کہ سوال شاید پہلے سے ہوگا حالانکہ میں نے دلیل بھی بیان کردی۔ اس کے بعد ایک شخص نے کوئی اصولی سوال کیا توحضور نے اس کوجواب دے کرفرمایا۔
بات کہنے کی تونہیں مگر کہہ دیتاہوں کہ اصول فقہ کی اصلیت کیا ہے۔ مجتہدین کی ترجیح کی بنا ان اصول پرنہیں جواصول فقہ میںمذکورہیں۔
امام ابوحنیفہؒ نے یہ قوانین تجویز نہیں کئے بلکہ ترجیح کی بناذوق پر ہے اورذوق ایسی چیز ہے کہ ہرشخص اس کومانتا ہے عامی سے عامی بھی اس سے انکار نہیں کرسکتا۔محدثین نے بھی اس کوماناہے ۔ بعض دفعہ حدیث کو ’’معلول‘‘ کہتے ہیں اوردلیل معلول ہونے کی کچھ بیان نہیں کر سکتے۔صرف یہ کہتے ہیں کہ ذوق یہ چاہتا ہے مگرافسوس کہ فقہاء پرمحدثین بھی اعتراض کرتے ہیںکہ یہ رائے سے ترجیح دیتے ہیں۔ اہل ظاہرکے قول کواگرعامی کے ہاں پیش کریں تووہ بھی یہی کہے گا (القاء البول فی الماء۔ پیشاب پانی میںڈالنا) اور القاء الماء فی البول۔ پانی پیشاب میںڈالنا۔ کاایک ہی حکم ہے مگردائود ظاہری پر تعجب ہے کہ حدیث میں لایبولن احدکم فی الماء الراکد (ہرگز نہ پیشاب کرے تم میں سے کوئی شخص پانی میں)ہے لایلقین فی الماء ( نہ ڈالے پیشاب پانی میں ۱۲)نہیں۔ اس واسطے القاء (ڈالنا)اورتغوط جائز ہے۔ مگریہ بالکل ذوق کے خلاف ہے اوراصلی چیز ذوق ہے ۔ امام ابوحنیفہؒ اورامام شافعیؒ نے مسائل کوترجیح ذوق سے دی ہے مثلاً رفع الیدین (نمازمیں ہاتھ اٹھانا اورنہ اٹھانا۱۲)اورعدم رفع الیدین کی حدیثیں سنیںتو امام شافعیؒ کاذوق اس طرف گیا کہ نماز وجودی ہے اوررفع الیدین بھی وجودی ہے۔ اس واسطے رفع الیدین کرناچاہیے گوعدم رفع بھی جائز ہو اورکسی عارضہ سے ہو۔
امام ابوحنیفہؒ کاذوق ادھر گیا کہ اصل نماز میںسکون ہے اوررفع الیدین خلاف سکون ہے اس واسطے عدم رفع الیدین کوترجیح دی گورفع الیدین بھی جائز ہے مگرعارضہ سے ہوا مثلاً اعلام اصم(بہروں کوبتانے کیلئے ۱۲)۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اپنے مشائخ سے عقیدت زیادہ ہوتی ہے ۔ امام صاحب کے مشائخ رفع الیدین نہیں کرتے تھے اس واسطے انہوں نے نہیں کیا اور امام شافعیؒ کے مشائخ رفع الیدین کرتے تھے انہوں نے کیا۔ تیسری وجہ ترجیح عادات اورواقعات بھی ہوتے ہیں۔
امام صاحبؒ کوفہ میںتھے وہاں پانی بہت تھا اس واسطے پانی میںتنگی فرمائی اورعشر فی عشر ( دہ دردہ) کا حکم دیا اورامام مالکؒ مدینہ میں رہے وہاں پانی میں وسعت مناسب تھی اوراسی طرح امام شافعیؒ۔(ملفوظات حکیم الامت جلد نمبر ۲۶)

Most Viewed Posts

Latest Posts

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا

تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:۔۔’’اجتہاد فی الدین کا دور ختم ہو چکا توہو جائے مگر اس کی تقلید کا دور کبھی ختم نہیں ہو سکتا‘ تقلید ہر اجتہاد کی دوامی رہے گی خواہ وہ موجودہ ہو یا منقضی شدہ کیونکہ...

read more

طریق عمل

طریق عمل حقیقت یہ ہے کہ لوگ کام نہ کرنے کے لیے اس لچر اور لوچ عذر کو حیلہ بناتے ہیں ورنہ ہمیشہ اطباء میں اختلاف ہوتا ہے وکلاء کی رائے میں اختلاف ہوتا ہے مگر کوئی شخص علاج کرانا نہیں چھوڑتا مقدمہ لڑانے سے نہیں رکتا پھر کیا مصیبت ہے کہ دینی امور میں اختلاف علماء کو حیلہ...

read more

اہل علم کی بے ادبی کا وبال

اہل علم کی بے ادبی کا وبال مذکورہ بالا سطور سے جب یہ بات بخوبی واضح ہوگئی کہ اہل علم کا آپس میں اختلاف امر ناگزیر ہے پھر اہل علم کی شان میں بے ادبی اور گستاخی کرنا کتنی سخت محرومی کی بات ہے حالانکہ اتباع کا منصب یہ تھا کہ علمائے حق میں سے جس سے عقیدت ہو اور اس کا عالم...

read more