اللہ کے نام کی برکت سے جانور کا گوشت حلال ہوتا ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملمت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ اللہ کا نام لینے سے (یعنی اللہ کے نام سے ذبح کرنے سے ) جانور کے اندر حلت آجاتی ہے اور وہ کھانے کے لائق ہوجاتا ہے۔ اور اس سے ایک اشکال کا جواب بھی معلوم ہوتا ہے، وہ یہ کہ اہلِ جاہلیت ( کفار مکہ ) کہا کرتے تھے کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ تمہارا مارا ہوا جانور تو حلال ہو اور اللہ کا مارا ہوا حرام یعنی ذبیحہ حلال ہو اور مردار حرام؟ اس کا جواب یہاں سے نکل آیا کہ ذبیحہ جو کھانے کے قابل ہوتا ہے وہ بھی اللہ ہی کے نام کی برکت ہے۔ پس دونوں اللہ تعالیٰ ہی کے مارے ہوئے ہیں ، ہمارے مارے ہوئے نہیں کیونکہ جان تو وہی نکالتا ہے۔ باقی یہ فرق کہ ایک حلال اور ایک حرام ( ایسا کیوں؟) تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہے ، اس کی برکت سے یہاں حلت آئی اور وہاں نہیں لیا گیا اس لئے حرمت رہی اور دوسرے فرق کی وجہ یہ ہے کہ ذبیحہ میں دمِ مسفوح ( بہنے والا خون ) جو نجس ( ناپاک) ہے نکل جاتا ہے اور مردار میں وہ خون تمام بدن میں سما جاتا ہے۔ پس حلت دونوں باتوں کے مجموعہ کا یعنی ذکر اسم اللہ (اللہ کے نام سے ذبح کرنا) اور خروج دمِ مسفوح (یعنی بہنے والا خون نکل جانا ) کا اثر ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

