اللہ واسطے محبت کرنے والوں کی فضیلت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ شریعت نے محبت کو منع نہیں کیا ہے بلکہ اس کی فضیلت بیان فرمائی ہے ، ہاں بناوٹ اور محض ظاہری محبت سے منع کیا ہے اور اس محبت کی تعلیم دی ہے جو ظاہر و باطن اور حاضر و غائب ہر حالت میں یکساں ہو۔ جس میں سوائے للٰہیت کے کچھ نہ ہو۔ ایسی محبت کی بے انتہا فضیلت حدیث میں وارد ہے چنانچہ حضور ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن یہ اعلان کیا جائے گا کہ وہ لوگ کہاں ہیں جو آپس میں اللہ واسطے محبت رکھتے تھے۔ آج میں ان کو اپنے سایہ میں جگہ دوں گا جب کہ کوئی سایہ سوائے میرے سایہ کے نہیں ہے۔ ایسی محبت کیسی اچھی چیز ہے اور واقعی محبت یہی ہے۔ وہ محبت جس کو آج کل عشق کہتے ہیں کوئی چیز نہیں ۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ دو شخصوں میں بہت گہری محبت تھی ۔ کھانا پیٹا اٹھنا بیٹھنا یکجا تھا اور لوگ کہتے تھے کہ ان میں بڑی محبت ہے کہ ایک دوسرے کے بغیر چین نہیں آتا لیکن ذراسی بات پر بگاڑ ہوگیا تو مقدمہ بازی اور فوجداری تک نوبت آگئی اور ساری محبت دشمنی میں تبدیل ہوگئی۔ یہ کیا محبت ہے جو چند روز کا جوش ہے۔ لوگوں نے حقیقی محبت دیکھی ہی نہیں۔ حقیقی محبت وہ ہے جو کسی وجہ سے بھی زائل نہ ہوسکے۔ وہ محبت دنیا کے فنا ہونے سے بھی فنا نہیں ہوتی ۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مقولہ ہے کہ ہمیں تو جنت کی آرزو اس لیے ہے کہ وہاں دوستوں سے ملاقات رہے گی۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

