اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب عمل وہ ہے جس پر دوامِ کامل ہو
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حدیث میں ہے:۔
احب الاعمال الى الله ادومها (أخرجه الشيخان في صحيحيهما) ( کہ حق تعالیٰ کی طرف سے سب اعمال میں زیادہ محبوب وہ ہیں جن پر دوامِ کامل ہو ) اس میں لفظ احب عاشق کی نظر میں دوام کی ضرورت کو بتلارہا ہے کیونکہ جب ایک چیز حق تعالیٰ کو محبوب ہے تو عاشق کو ان کے سامنے محبوب ہی چیزیں پیش کرنا لفظ احب سے دوام کی ضرورت پر ہی استدلال کرے گا۔ عاشق تو یہ سن کر کہ محبوب فلاں چیز سے خوش ہوتا ہے، اس پر جان نثار کر دے گا اور جب تک محبوب ہی منع نہ کرے ، اس وقت تک اس کو اپنے اوپر لازم کرلے گا۔ میں پوچھتا ہوں کہ آخر عبادت اور عمل سے کیا مقصود ہے؟ ظاہر ہے رضائے حق مطلوب ہے تو عامل کو ضروری ہے کہ عمل اس طرح کرے اور اس میں وہ طریق اختیار کرے جس سے محبوب خوش ہوتا ہے اور حدیث سے معلوم ہو چکا کہ حق تعالیٰ دوام سے خوش ہوتے ہیں تو دوام کا اہتمام ضروری ہے اور دوسری حدیث میں تو اس کی تصریح ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں:۔
یا عبد الله ! لا تكن مثل فلان ، كان يقوم الليل فترک قیام اللیل (بخاری) (اے عبداللہ ! تم فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا جو رات کو اٹھا کرتا تھا، پھر قیام لیل ترک کر دیا ) اس میں حضور ﷺ نے ایک معمول مستحب کے ترک پر صراحۃً کراہت کا اظہار فرمایا ہے، پس ثابت ہوا کہ مستحب کو معمول بنا کر بلا عذر ترک کر دینا ایک گونہ مکروہ ہے تو دوام ضروری ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

