اللہ تعالیٰ کو ہم سب نے جواب دینا ہے (5)۔

اللہ تعالیٰ کو ہم سب نے جواب دینا ہے (5)۔

دین اسلام نے ہمیں ہر چیز کی حدود اور پابندیاں بتا دی ہیں۔ حتیٰ کہ اختلاف اور مخالفت کے بھی اصول بتائے ہیں ۔ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ مومن کبھی طعنہ مارنے والا نہیں ہوتا، وہ گالیاں نہیں دیتا، وہ لعن طعن نہیں کرتا اور نہ ہی کوئی مومن فحش کلامی کرنے والا ہوتا ہے ۔
مگر ہم آج کل اپنے گریبان میں جھانک کردیکھیں تو جب بھی کسی سے اختلاف ہوتا ہے تو ہم سب سے پہلے یہی سب کام کرتے ہیں ۔ یہ سب کچھ کرکے اپنی انا کو تسکین پہنچاتے ہیں ۔
مگر دوستو! ایمان و یقین اور اسلامی تعلیمات کا تقاضا یہ ہے کہ اگر آپ کو کسی سے اختلاف ہے تو اُسکو اپنی حد تک رکھیں۔ مثلاً آپکی کسی دوکاندار سے بحث ہوجائے تو یہی کرلیں کہ اُسکی دوکان پر جانا بند کردیں۔ یا پھر محلہ میں کسی سے اَن بن ہوجائے تو اُس کے ساتھ چند دن کے لئے فاصلہ بنا لیں یا پھر ساتھ کام کرنے والوں میں سے کسی کے ساتھ جھگڑا ہوجائے تو اپنا راستہ الگ کرلیں۔ یا پھر ایک سب سے بڑی مثال جو ہمارے معاشرے کے لئے بہت ضروری ہے کہ اگر آپکو کسی سے سیاسی اختلاف ہے تو اُسکا بہترین حل یہ ہے کہ آپ اُس لیڈر کو ووٹ نہ دیں۔ لیکن اُسکو گالم گلوچ کرنا، کردار کشی کرنا، لعن طعن کرنا اور ہر قسم کی فحش کلامی سے اُسکو پریشان کرتے رہنا یہ کسی مومن کا شیوہ نہیں ہوسکتا۔ یہ اسلامی تعلیمات نہیں ہوسکتیں۔
بلکہ دوستو! اسلام نے تو ہمیں منع کیا ہے۔ اوپر جو میں نے حدیث ذکر کی ہے وہ ترمذی شریف کی حدیث ہے یعنی بالکل صحیح روایت جس میں مومن کو انہی چار چیزوں سے منع کیا گیا ہے جن میں آج کل ہمارے اکثر بھائی مبتلا ہیں۔
آج ہی توبہ کریں اور عہد کریں کہ آئندہ کسی بھی لیڈر کی کردارکشی نہیں کریں گے۔ اگر کوئی آپکی مخالف پارٹی کا ہے تب بھی اُسکو گالم گلوچ اور لعن طعن نہیں کریںگے۔ اُسکی تضحیک اور تذلیل نہیں کریں گے۔ کیونکہ ہم سب مومن ہیں اور بروز قیامت ہم نے اللہ تعالیٰ کو اپنی زبان سے نکلی ہوئی ہر بات کا جواب دیناہے۔اس لئے وعدہ کریں کہ گالم گلوچ، لعن طعن، فحش گوئی اور کردارکشی آئندہ کبھی نہیں کریں گے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور صحیح علم عطا فرمائیں۔ آمین ۔

نوٹ : یہ ’’آج کی بات‘‘ ایک بہت ہی مفید سلسلہ ہے جس میں حذیفہ محمد اسحاق کی طرف سے مشاھدات،خیالات اور تجربات پر مبنی ایک تحریر ہوتی ہے ۔ یہ تحریر ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر مستقل شائع ہوتی ہے ۔ ہر تحریر کے عنوان کے آگے ایک نمبر نمایاں ہوتا ہے ۔ جس اسکی قسط کو ظاہر کرتا ہے کہ یہ کون سی قسط ہے ۔ پچھلی قسطیں بھی ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہیں ۔ اگر کوئی پیغام یا نصیحت یا تحریر آپکو پسند آتی ہے تو شئیر ضرور کریں ۔ شکریہ ۔
مزید اپڈیٹس کے لئے ہمارے واٹس ایپ چینل کو ضرور فالو کریں
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326)۔

ظاہری حال سے شیطان دھوکا نہ دے پائے (326) دوکلرک ایک ہی دفتر میں کام کیا کرتے تھے ایک بہت زیادہ لالچی اور پیسوں کا پجاری تھا۔ غلط کام کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتاتھا۔ جہاں کہیں خیانت اور بددیانتی کا موقع ہوتا تو بڑی صفائی سے اُسکا صاف ستھرا...

read more

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔

استاذ اور شاگرد کے درمیان تعلق مضبوط کیسے ہوگا؟ (325)۔ مدرسہ استاذ اور شاگرد کے تعلق کانام ہے۔جہاں پر کوئی استاذ بیٹھ گیا اور اس کے گرد چند طلبہ جمع ہوگئے تو وہ اک مدرسہ بن گیا۔مدرسہ کا اصلی جوہر کسی شاندار عمارت یا پرکشش بلڈنگ میں نہیں، بلکہ طالبعلم اور استاد کے...

read more

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔

خلیفہ مجاز بھی حدودوقیود کے پابند ہوتے ہیں (324)۔ خانقاہی نظام میں خلافت دینا ایک اصطلاح ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ صاحب نسبت بزرگ اپنے معتمد کو نسبت جاری کردیتے ہیں کہ میرے پاس جتنے بھی بزرگوں سے خلافت اور اجازت ہے وہ میں تمہیں دیتا ہوں ۔یہ ایک بہت ہی عام اور مشہور...

read more