افطار کے اہتمام اور دعوت کی وجہ سے جماعت میں کوتاہی
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک بہت بڑی کوتاہی یہ ہے کہ اکثر جگہ دیکھا جاتا ہے کہ افطار کے سامان میں جس کو عرف میں افطاری کہتے ہیں ، اس قدر اہتمام کرتے ہیں کہ اس کے کھاتے کھاتے مغرب کی جماعت بالکل یا کسی قدر فوت ہو جاتی ہے اور یہ بات قصداً اور اکثر ہوتی ہے جس میں شرعاً معذور بھی نہیں ہوسکتا۔ جماعت کی جو کچھ تاکید آئی ہے اس اعتبار سے یہ عادت ( کہ گھر ہی پر افطار کرکے وہیں جماعت کرلی جائے ) نہایت منکر ( اور غلط ) ہے۔ اول تو اس قدر اہتمام کیا ضروری ہے؟ دوسرے یہ بھی تو ممکن ہے کہ نماز کے بعد یہ شغل ہو اور افطار کی مختصر چیز پر ہو کر نماز میں حاضر ہوجائیں۔ اس کے لئے آسان طریقہ یہ ہے کہ افطار خواہ لمبا ہو یا مختصر مسجد ہی میں ہونا چاہئے ۔ مکان پر روزہ کھولنے سے اکثر جماعت برباد ہوتی ہے۔ پھر جب جماعت ملنے سے مایوسی ہوجاتی ہے تو اکثر لوگ گھر ہی پر نماز پڑھ لیتے ہیں تو روز روز مسجد کی برکات سے محروم رہتے ہیں۔ اگر دو چار کی دعوت ہو تو وہ بھی مسجد میں جاسکتے ہیں۔ کیا بندہ کے گھر پر جانا فخر اور خدا کے در پر حاضر ہونا عار ہے؟ اگر یہی خیال ہے تو یہ تمام افطار بیکار ہی بیکار ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

