اعتکاف کے مسجد ہی میں مشروع ہونے کی حکمت

اعتکاف کے مسجد ہی میں مشروع ہونے کی حکمت

ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ

ارشاد فرمایا کہ مسجدوں کو اعتکاف کے واسطے اس لئے مقرر کیا کہ معتکف کو دونوں فضیلتیں حاصل ہو جائیں، اعتکاف کی بھی اور جماعت کی بھی۔ اگر کوئی کھوہ (پہاڑ) یا جنگل یا مکان کی کوٹھری اس کے واسطے تجویز کرتے تو یہ جماعت کی فضیلت سے محروم رہ جاتا۔ نیز اس میں اس طرف ایک لطیف اشارہ ہے کہ میاں تم خود اس جماعت کی برکت کے محتاج ہو، اگر نمازی نہ ہوتے تو تم کو یہ برکت کہاں سے حاصل ہوتی تم جماعت کی برکت سے محروم رہتے۔ پس اس اطاعت میں ساتھ ساتھ عجب یعنی خود پسندی اور تکبر کا بھی علاج ہوگیا۔ سبحان اللہ ! کیا اعتدال ہے۔ حکماء اور جوگیوں کی تجویز کردہ خلوت میں یہ باتیں کہاں۔ اور جب یہ معتکف اپنے کو برکات میں ان کا محتاج سمجھے گا تو اس کو تکبر نہ ہوگا اور خلوت میں اس کی یہ نیت نہ ہوگی جو جاہلوں کی ہوتی ہے کہ وہ اس لئے خلوت (یعنی تنہائی) میں رہتے ہیں تاکہ وہ لوگوں کے ضرر سے بچیں بلکہ وہ نیت ہوگی جو محققین نے بیان فرمائی ہے کہ خلوت میں یہ نیت رکھے کہ لوگ میرے ضرر سے بچیں۔ غرض دوسروں کو حقیر سمجھنے کا جو مرض خلوت سے پیدا ہوسکتا ہے اس کا بھی علاج ہوگیا کہ جن کو حقیر سمجھ کر الگ ہوا تھا وہی اہل برکت ہیں۔ انہیں کی بدولت اسے جماعت کی برکت حاصل ہوئی۔ نیز اس پر بھی اب اسے ناز نہ ہوگا میرے اعتکاف کی وجہ سے اور لوگوں کو اس طرح برکت پہنچی کہ سب سبکدوش ہوگئے(اگر میں اعتکاف نہ کرتا تو سب گنہگار ہوتے) کیونکہ یہ خیال کرے گا کہ اصل میں ان لوگوں کے آنے کی وجہ سے مجھے جماعت بلکہ اعتکاف کی برکت حاصل ہوئی۔ اور جماعت کے ہونے سے مجھ کو اعتکاف کی اجازت ہوئی( ورنہ جس مسجد میں جماعت نہ ہوتی ہو وہاں اعتکاف بھی درست نہیں) پس میرے اعتکاف کی وجہ سے گو سب لوگ سبکدوش ہوگئے لیکن یہ سبکدوشی تو صرف اس اعتکاف کا اثر ہے اور لوگوں کی جماعت میرے اعتکاف کا سبب ہے (اگر سبب یعنی جماعت نہ ہوتی تو اعتکاف نہ ہوتا)۔ سبب ہی مؤثر ہوتا ہے تو اصل کے اعتبار سے بھی میں ہی ان کا محتاج ہوا اور یہ پورا علاج ہے عجب و تکبر کا۔ سبحان اللہ ! کیسی دوا ہے کہ پرہیز بھی ہے اور دوا بھی ہے۔

نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

جس پر تم نے احسان کیا ہے اس کے بھی شر سے بچو

جس پر تم نے احسان کیا ہے اس کے بھی شر سے بچو ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرمایا کہ کثرتِ اختلاط سے باہم دوستی ہوجاتی ہے جس میں بعض دفعہ اپنے راز دوسرے پر ظاہر ہوجاتے ہیں۔ پھر یہ دوست اپنے دوسرے دوستوں پر ان...

read more

دوستی و دشمنی میں اعتدال کا حکم

دوستی و دشمنی میں اعتدال کا حکم ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرمایا کہ اتحاد و اتفاق میں اس کی ضرورت ہے کہ اتنا اختلاط بھی نہ ہو کہ اپنے خاص اسرار (راز کی باتیں) دوسروں سے ظاہر کر دے کیونکہ ممکن ہے کہ کسی وقت...

read more

مخلوق کو دیکھ کر عمل نہ کرنا بھی ریاء ہے

مخلوق کو دیکھ کر عمل نہ کرنا بھی ریاء ہے ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرمایا کہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ جیسے مخلوق کو دکھانے کے لئے عمل کرنا ریاء ہے، اسی طرح ان کے دیکھنے کی وجہ سے...

read more