اعتکاف کی فضیلت

اعتکاف کی فضیلت

ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ

ارشاد فرمایا کہ اعتکاف کی ایک بہت بڑی فضیلت یہ ہے کہ معتکف کو ایام اعتکاف میں ہر وقت وہی ثواب ملتا ہے جو کہ نمازی کونماز میں ملتا ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ حدیث شریف میں ہے کہ *لایزال احدكم في الصلوة ما انتظر الصلوة* جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر مسجد میں بیٹھ کر نماز کا انتظار کیا ہے تو انتظار کے وقت میں بھی وہی ثواب ملتا ہے جو ثواب نماز ادا کرنے میں ملتا ہے اور ظاہر ہے کہ معتکف جب ہر وقت مسجد میں رہے گا تو اس کو نماز کا انتظار ضرور رہے گا۔ اگر یہ سوئے گا تب بھی اس نیت سے کہ اٹھ کر فلاں نماز پڑھنی ہے۔ کوئی بھی کام کرے گا تو اس نیت کے ساتھ کہ فلاں نماز تک یہ کام ہے۔ غرض کہ اس کا سونا جاگنا اٹھنا بیٹھنا اور ہر ہر حرکت نماز کے حکم میں لکھی جائے گی۔ حدیث شریف میں ہے کہ *المعتكف يعتكف الذنوب كلها ويجرى له الحسنات كلها* اس حدیث پاک میں (الحسنات) میں الف لام استغراق کا ہوسکتا ہے کہ معتکف اپنے ایام اعتکاف میں گویا ہر نیکی کر رہا ہے اور اس کو سب نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ جب نماز کا انتظار کرنا نماز کے حکم میں ہے اور اعتکاف کرنے والا نماز کے انتظار میں ہوتا ہے تو وہ نماز پڑھنے والے کے حکم میں ہوا اور نماز ام العبادات ( یعنی سب سے بڑی عبادت اور تمام عبادتوں کی جامع) ہے تو اس کا ادا کرنے والا گویا تمام عبادتیں کر رہا ہے ۔ پس اعتکاف کرنے والا اعتکاف کی حالت میں سب عبادتوں کا ثواب حاصل کر رہا ہے۔ صاحبو! اس سے زیادہ اور کیا فضیلت ہوگی۔

نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more