اعتکاف میں مکروہات سے بچیں (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
اعتکاف کی حالت میں مندرجہ ذیل امور مکروہ ہیں:۔
بالکل خاموشی اختیار کرنا، کیونکہ شریعت میں بالکل خاموش رہنا کوئی عبادت نہیں ۔ اگر خاموشی کو عبادت سمجھ کر کرے گا تو بدعت کا گناہ ہوگا۔البتہ اگر اس کو عبادت نہ سمجھے ، لیکن گناہ سے اجتناب کی خاطر حتی الامکان خاموشی کا اہتمام کرے تو اس میں کچھ حرج نہیں ہے۔ البتہ جہاں ضرورت ہو وہاں بولنے سے پرہیز نہ کرنا چاہئے۔
فضول اور بلا ضرورت باتیں کرنا بھی مکروہ ہے ، ضرورت کے مطابق تھوڑی گفتگو تو جائز ہے لیکن مسجد کو فضول گوئی کی جگہ بنانے سے احتراز لازم ہے۔
سامانِ تجارت مسجد میں لاکر بیچنا بھی مکروہ ہے۔
اعتکاف کے لئے مسجد کی اتنی جگہ گھیر لینا جس سے دوسرے معتکفین یا نمازیوں کو تکلیف پہنچے۔
اجرت پر کتابت کرنا یا کپڑے سینا یا تعلیم دینا بھی معتکف کے لئے فقہاء کرام نے مکروہ لکھا ہے ۔ البتہ جو شخص اس کے بغیر ایامِ اعتکاف کی روزی بھی نہ کما سکتا ہو اس کے لئے
بیع پر قیاس کر کے گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ (احکامِ اعتکاف، صفحہ ۵۰)۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

