اصول کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ہر کام اصول سے ہو سکتا ہے، بے اصول تو گھر کا انتظام بھی نہیں ہوسکتا ، ملک کا کیا انتظام ہوگا۔ ہماری ہمسایہ قوم کس ہوشیاری اور چالاکی سے کام کر رہی ہے۔ یہ ساری بے اصولیاں اور بد انتظامیاں مسلمانوں ہی کے حصہ میں آگئی ہیں۔ جس طرف کو ایک چلا اس طرف کو سب چل دیئے۔ آج سے پہلے بھی تو اسلام اور مسلمانوں پر اس سے بڑے بڑے حوادث پیش آئے ہیں، اس وقت اس کا عشر عشیر (دسواں حصہ) بھی نہیں مگر انہوں نے اس حالت میں بھی اسلام اور احکام اسلام کو نہیں چھوڑا۔ سلف کے کارناموں کو پیش نظر رکھ کر کچھ تو غیرت آنا چاہئے کہ تم تو معمولی معمولی باتوں میں احکام اسلام ترک کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہو ۔ وہ حضرات عین قتال کے وقت میں بھی حدود کی حفاظت اور رعایت فرماتے تھے جس پر آج ہم کو فخر ہے۔ یہاں تک نوبت آ گئی ہے کہ زبانوں پر یہ آتا ہے کہ یہ مسائل کا وقت نہیں کام کا وقت ہے ، کام کرنا چاہئے۔ میں کہتا ہوں اگر دین نہ رہا اور احکام اسلام کو پامال کرنے کے بعد کوئی کام بھی کیا تو وہ کام پھر دین کا نہ ہوگا۔ کیا یہ دین کی خیر خواہی اور ہمدردی کی جاسکتی ہے؟ خلاصہ یہ کہ اصول کے تحت کام کرو ۔ جوش سے کام مت لو ، ہوش سے کام لو، جوش کا انجام خراب نکلے گا ۔ جوش سے اول تو کام نہیں ہوتا اور اگر ہوتا بھی ہے تو اس کی عمر بہت تھوڑی ہوتی ہے ۔ حدود شرعیہ کی حفاظت رکھو، احکامِ اسلام سے تجاوز نہ ہو۔ اصل چیز حدود کی رعایت ہے ۔ پھر اس میں اگر کامیابی نہ ہوتو صبر کریں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

