اصل چیز تعلیم ہے ، بیعت معین ہے
بسلسلہ ملفوظات حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ
ارشاد فرمایا کہ اصل چیز تو تعلیم ہے، بیعت ضروری نہیں۔ البتہ اس سے تعلق زیادہ ہوجاتا ہے اور شیخ اس کی اصلاح کو اپنے ذمہ واجب سمجھ کر اس کی جانب زیادہ متوجہ رہتا ہے۔میں تو علی الاعلان وعظ کے مجمعوں میں تصوف کے دستور العمل بیان کر دیتا ہوں ، ہر خاص و عام کے عمل کرنے کے لیے لیکن ساتھ ہی اتنا ضروری ہے کہ خط و کتابت کے ذریعہ اپنے حالات سے وقتاً فوقتاً مطلع کرتا رہے۔ جیسا کہ مریض کو طبیب سے اپنے مزاج کا تغیر و تبدل کہتے رہنا لازمی ہے تاکہ وہ مناسب ِ حال نسخہ میں اصلاح کرتا رہے، اور مسائلِ غامضہ تصوف کا بیان لوگوں میں بے سود ہے بلکہ مضر ۔(آداب ِ شیخ و مرید، صفحہ ۲۳۰)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے یہ ملفوظات شیخ و مرید کے باہمی ربط اور آداب سے متعلق ہیں ۔ خود بھی پڑھیں اور دوستوں سے بھی شئیر کریں ۔
مزید ملفوظات پڑھنے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
اپنے پاس محفوظ کرلیں ۔
اس طرح کے ملفوظات روزانہ اس واٹس ایپ چینل پر بھی بھیجے جاتے ہیں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
چینل جوائن کریں

