اصل مقصود راحت رسانی ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مجھے اپنے ایامِ طالب علمی کا قصہ یاد ہے کہ جب حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ مدرسہ میں تشریف لائے تو ہم سب لوگ ادب سے اٹھ کھڑے ہوئے۔ ایک روز مولانا نے فرمایا کہ مجھ کو اس سے تکلیف ہوتی ہے، تم لوگ میرے آنے کے وقت مت اٹھا کرو۔ اس روز سے ہم نے اٹھنا چھوڑ دیا، دل میں ولولہ پیدا ہوتا تھا لیکن یہ خیال ہوتا تھا کہ مقصود تو ان کو راحت پہنچانا ہے، جس میں ان کو راحت ہو وہی کرنا مناسب ہے۔ بعض لوگوں کو بزرگوں کے جوتے اٹھا کر چلنے پر اصرار ہوتا ہے تو نفس فعل کا تو مضائقہ نہیں لیکن اگر کسی وقت منع کیا جائے تو فوراً رک جانا چاہیے کیونکہ اصرار میں تکالیف ہوتی ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

