اشغالِ دنیا کو ترک کرنا
مقالاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : اے ابن آدم ! تو میری عبادت کے لئے فارغ ہو جا، میں تیرے سینہ کو غنا سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کو بند کردوں گا اور اگر تو ایسا نہ کرے گا تو تیرے دونوں ہاتھوں کو مشاغل و تعلقات سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کو بند نہ کروں گا۔ (ترمذی)
فائدہ: اس جماعت (صوفیہ ) میں اکثر کا طرز یہی رہا ہے کہ اشغالِ دنیویہ کو بالکلیہ متروک رکھا ہے (یعنی دنیا کے کاموں کو مکمل طور پر چھوڑ رکھا ہے) جس پر مخالفین ان کو بے دست و پا اور ثقیل علی الناس ( یعنی لوگوں پر بوجھ ) کہتے رہتے ہیں۔ اس حدیث سے اس کی محمودیت (پسندیدگی) معلوم ہوتی ہے، البتہ غرض اس کی وہی ہونا چاہئے جو حدیث میں ہے یعنی فراغ للعبادت اور من جملہ اس کی شرائط کے ، قوت صبر و عدم اشرافِ قلب ہے ( یعنی اس میں نیت خود کو عبادت کے لئے فارغ کرنے کی ہی ہو اور ساتھ ہی اس راہ کی مشکلات پر صبر کرنے کا حوصلہ اور دل میں کسی غیر کی امداد کی طرف خیال بھی نہ ہو ) ۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

