اس وقت کسی کا ساتھ مت دو
ان آیات کریمہ میں یہ جو حکم دیا گیا ہے کہ ظالم کا ساتھ نہ دو‘ بلکہ مظلوم کا ساتھ دو‘ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ واضح طور پر پتہ چل جائے کہ یہ شخص حق پر ہے‘ دوسرا ناحق ہے‘ اس وقت تو فرض بنتا ہے کہ حق والے کا ساتھ دیا جائے‘ لیکن بہت سی مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ جہاں حق واضح نہیں ہوتا‘ مثلاً دو گروہ آپس میں لڑ رہے ہیں‘ اور یہ پتہ نہیں چل رہا ہے کہ کون حق پر ہے‘ اور کون باطل پر ہے‘ ایسی صورت کے بارے میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:؍ ایک وقت ایسا آئے گا کہ دو فریق آپس میں لڑ رہے ہوں گے‘ اور دونوں مسلمان کہلائیں گے‘ اور یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو گا کہ کون حق پر ہے‘ اور کون باطل پر ہے‘ آپ نے فرمایا کہ یہ لوگ اندھے جھنڈے کے تحت لڑ رہے ہوں گے‘ ایسے وقت کے لئے آپ نے یہ ہدایت دی کہ ‘‘ تم اس وقت ان سب سے کنارہ کشی اختیار کر لو‘ اور کسی کا ساتھ نہ دو‘ نہ کسی کی حمایت کرو‘ نہ کسی کی مخالفت کرو‘ بس خاموش ہو کر اپنے کام سے کام رکھو‘ اس لئے کہ اگر تم کسی کا ساتھ دو گے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی مظلوم پر تمہاری طرف سے ظلم ہو جائے۔۔۔۔
بہرحال! حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی صورت میں علیحدہ رہنے کا حکم دیا ہے اور ایسی صورت کو ’’فتنہ ‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔۔۔۔
