اسمائے طعام مسنونہ

اسمائے طعام مسنونہ

اونٹ‘ گائے‘ بھیڑ‘ بکری‘ دنبہ‘ مرغ ‘ خرگوش‘ نیل گائے اور پرندوں کا گوشت ‘ مچھلی‘ تر کھجوریں اور کچی نیم پختہ ہر قسم کی کھجوریں۔ خشک چھوارے‘ جو کی روٹی‘ گندم کی روٹی‘ روٹی پر کھجوریں رکھ کر دونوں کو ملا کر کھانا‘ سرکہ اور روٹی‘ شوربے میں روٹی بھگو کر جس کو ثرید کہتے ہیں ۔ گوشت دھوپ میں سوکھا ہوا ‘ بھنا ہوا‘ سالن کے ساتھ پکا ہوا۔ گوشت شانے کا اور دست کا گوشت ‘ پٹھ کا گوشت‘ جسم کے اگلے حصے کا گوشت ‘ دل کلیجی سرخاب کا گوشت ‘ گیہوں کا حریرہ‘ جو کے آٹے میں زیتوں کا تیل ڈال کر جس میں کالی مرچیں اور دیگر مصالحہ توڑ کر ڈال دیا گیا تھا۔ جو آٹا اور چقندر ملا کر پکایا گیا زیتوں کے تیل سے روٹی لگا کر گھی سے روٹی چپڑ کر ‘ پنیر و چھوارے اور گھی ملا کر کھانا بنایا ہوا جو کی روٹی سالن کے ساتھ کبھی پانی کے ساتھ کدو ‘ پنیر اور مکھن کے ساتھ چھوہارے اور گھی ملا کر کھانا بنایا ہوا کبھی پانی کے ساتھ چھوہارے‘ اسی طرح خربوزہ‘ تربوز‘ گھیرا‘ ککڑی کھجوروں کے ساتھ ملا کر ‘ آپؐ کو شہد مرغوب تھا۔ (ترمذی) (شرح سفرالسعادت) آپؐ کو کھرچن اچھی معلوم ہوتی تھی۔ (نشرالطیب)

جن کھانے کی چیزوں کے آپ نے فوائد بیان فرمائے ہیں یا کھانے کی تعریف کی ہے

سنترہ (بخاری) پیاز (ق) لہسن‘ کلونجی‘ رائی‘ میتھی‘ سونٹھ‘ روغن زیتون‘ سناء مکی‘ گھی کے برتن میں شہد ڈال کر اس کو ہلا کر چاٹنا‘ سیب‘ چربی‘ ایلوا‘ عود ہندی‘ پیلو کے درخت کا پھل‘ بیر وغیرہ (نشرالطیب)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کھانا

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں: کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال نے مسلسل دو دن کبھی جو کی روٹی سے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔۔۔۔ (شمائل ترمذی)
(یعنی کھجوروں سے اگرچہ اس کی نوبت آگئی ہو لیکن روٹی سے کبھی یہ نوبت نہیں آئی کہ مسلسل دو دن ملی ہو) کبھی کبھی گیہوں کی روٹی بھی تناول فرمائی ہے۔۔۔۔ (خصائل نبویؐ)
سہیل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی سفید میدہ کی روٹی بھی کھائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ کے سامنے آخر عمر تک میدہ آیا بھی نہ ہوگا۔۔۔۔ (بخاری و شمائل ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا تناول نہیں فرمایا۔۔۔۔ نہ چھوٹی طشتریوں میں کھایا نہ آپ کے لیے کبھی چپاتی پکائی گئی۔۔۔۔ آپ کھانا چمڑے کے دسترخوان پر تناول فرماتے تھے۔۔۔۔ (شمائل ترمذی)
مرغوبات:۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں: کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: سرکہ بھی کیسا اچھا سالن ہے۔۔۔۔ (شمائل ترمذی)
ایک حدیث میں ہے کہ آپ نے سرکہ میں برکت کی دُعا فرمائی ہے اور یہ ارشاد فرمایا ہے: کہ پہلے انبیاء کا بھی یہی سالن رہا ہے۔۔۔۔ ایک حدیث میں ہے کہ جس گھر میں سرکہ ہو وہ محتاج نہیں ہے یعنی سالن کی احتیاج باقی نہیں رہتی۔۔۔۔ (ابن ماجہ)
ابو اسید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے :کہ زیتون کا تیل کھانے میں بھی استعمال کرو اور مالش میں بھی اس لیے کہ یہ ایک بابرکت درخت کا تیل ہے۔۔۔۔ (شمائل ترمذی)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بونگ کا گوشت پسند تھا۔۔۔۔ آپ نے اس کو دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا۔۔۔۔ (یعنی چھری وغیرہ سے نہیں کاٹا) دانتوں سے کاٹ کر کھانے کی ترغیب بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے۔۔۔۔ چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ گوشت کو دانتوں سے کاٹ کر کھایا کرو کہ اس سے ہضم بھی خوب ہوتا ہے اور بدن کو زیادہ موافق پڑتا ہے (خصائل نبویؐ)
ایک حدیث شریف میں ہے کہ آپ نے فرمایا کہ پٹھہ کا گوشت بہترین گوشت ہے۔۔۔۔ (شمائل ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو بھنا ہوا گوشت اور سالن میں کدو بہت مرغوب تھا۔۔۔۔ (ابن سعد۔۔۔۔ شمائل ترمذی)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سرکہ کو اور وغن زیتون کو اور شیریں چیز کو اور شہد کو پسند فرماتے تھے۔۔۔۔ (زاد المعاد)
آپ نے مرغ ۔۔۔۔ سرخاب۔۔۔۔ بکری۔۔۔۔ اونٹ اور گائے کا گوشت کھایا۔۔۔۔ آپ ثرید کو (یعنی شوربے میں توڑی ہوئی روٹی) کو پسند فرماتے تھے۔۔۔۔ آپ فلفل اور مصالحے بھی کھاتے تھے۔۔۔۔ آپ نے خرمائے نیم پختہ تازہ اور خرمائے خشک اور چقندر اور حیس (یعنی کھجور اور گھی اور پنیر کا مالیدہ بھی ) کھایا ہے۔۔۔۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہانڈی اور پیالہ کا بچا ہوا کھانا مرغوب تھا۔۔۔۔ آپ ککڑی خرمہ کیساتھ کھاتے تھے ۔۔۔۔ جیساکہ عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے روایت کیا ہے کہ آپ تربوز خرمہ کیساتھ کھاتے اور فرماتے کہ اسکی گرمی کااسکی سردی سے تدارک ہوجاتا ہے اور پانی آپ کو وہ پسند تھا جو شیریں اور سرد ہو اور آپ خرما تر کرکے اسکا زلال اور دودھ اور پانی سب ایک ہی پیالہ میں پیا کرتے تھے۔۔۔۔ یہ پیالہ لکڑی کا موٹا سا بنا ہوا تھا اور اس میں لوہے کے پتر لگے تھے۔ (ابن سعد)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:کہ دودھ کے سوا کوئی چیز نہیں جو کھانے اور پینے دونوں کا کام دے سکے۔۔۔۔ (نشرالطیب)

کھانا کھانے میں مہمان کی رعایت

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مہمانوں سے کھانے کے لیے اصرار فرماتے اور بار بار کہتے۔۔۔۔ ایک بار ایک شخص کو دودھ پلانے کے بعد اس سے بار بار فرمایا: اشرب اشرب۔۔۔۔ اور پیو اور پیو۔۔۔۔ یہاں تک کہ اس شخص نے قسم کھاکر عرض کیا قسم ہے اس خدائے برتر کی! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب اور گنجائش نہیں ہے۔۔۔۔ (بخاری۔۔۔۔ مدارج النبوۃ)
کسی مجمع میں کھانا تناول فرمانے کا اگر اتفاق ہوتا تو سب سے آخر میں آپ ہی اُٹھتے کیونکہ بعض آدمی دیر تک کھاتے رہنے کے عادی ہوتے ہیں اور ایسے لوگ جب دوسروں کو کھانے سے اُٹھتا دیکھتے ہیں تو شرم کی وجہ سے خود بھی اُٹھ جاتے ہیں۔۔۔۔ لہٰذا ایسے لوگوں کا لحاظ فرماتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی بہ تکلف تھوڑا تھوڑا کھاتے ہی رہتے۔۔۔۔ (زادالمعاد ۔۔۔۔ ابن ماجہ۔۔۔۔ بیہقی۔۔۔۔ مشکوٰۃ)
اگر کسی مجلس میں تشریف فرما ہوتے اور کسی ہم جلیس کو کوئی چیز کھانے یا پینے کی عنایت فرماتے تو داہنی طرف بیٹھنے والے کو اس کا زیادہ حق دار سمجھتے اور اس کو دیتے اور اگر بائیں جانب بیٹھنے والے کو عنایت فرمانا چاہتے تو داہنی طرف والے سے اجازت لے لیتے۔۔۔۔ یہ ترتیب اور یہ عمل ہمیشہ ملحوظ رہتا گو بائیں طرف کا آدمی کتنی ہی بڑی شخصیت کا ہوتا۔۔۔۔ (بخاری و مسلم ۔۔۔۔ زاد المعاد)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب کہیں مدعو ہوتے اور کوئی شخص بغیر بلائے ساتھ ہوجاتا تو آپ اس کو ساتھ لے لیتے مگر داعی کے گھر پہنچنے پر داعی سے اس کے لیے اجازت طلب فرماتے اور اجازت حاصل کرنے پر ہمراہ رکھتے۔۔۔۔ (مدارج النبوۃ)

کھانے کے متعلق بعض سنن طیبہ

حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گرم کھانا لایا جاتا تو آپ اس کو اس وقت تک ڈھانپ کے رکھتے جب تک اس کا جوش نہ ختم ہوجاتا اور فرمایا: کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ سرد کھانے میں عظیم برکت ہے۔۔۔۔ (دارمی۔۔۔۔ مدارج النبوۃ) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب کھانا سامنے رکھ دیا جائے تو جوتے اُتار ڈالو اس لیے کہ جوتوں کے اتار ڈالنے سے قدموں کو بہت آرام ملتا ہے۔۔۔۔ (ابن ماجہ۔۔۔۔ مشکوٰۃ)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد پانی نوش نہ فرماتے کیونکہ مضر ہضم ہے۔۔۔۔ جب تک کھانا ہضم کے قریب نہ ہو پانی نہ پینا چاہیے۔۔۔۔ (مدارج النبوۃ)
آپ رات کا کھانا بھی تناول فرمایا کرتے تھے ۔۔۔۔ اگرچہ کھجور کے چند دانے ہی کیوں نہ ہوں اور فرمایا کرتے تھے کہ عشاء کا کھانا چھوڑ دینا بڑھاپا لاتا ہے۔۔۔۔ (جامع ترمذی۔۔۔۔ سنن ابن ماجہ۔۔۔۔ زادالمعاد)
کھجور یا روٹی کا کوئی ٹکڑا کسی پاک جگہ پڑا ہوتا تو اس کو صاف کرکے کھالیتے۔ (مسلم)
آپ کھانا کھاتے ہی سو جانے کو منع فرماتے تھے (یہ دل میں ثقالت پیدا کرتا ہے) (زادالمعاد )
دوپہر کے کھانے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے لیٹ جانا بھی مسنون ہے۔۔۔۔ (زادالمعاد)
جس قد ر کھانا میسر ہو اس پر قناعت کرنا یعنی جیسا بھی اور جتنا بھی مل جائے اس پر راضی رہنا اور اس کو اللہ تعالیٰ کا فضل سمجھ کر کھانا چاہیے۔۔۔۔ (مؤطا امام مالک)
اور یہ نیت رکھنا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے ماتحت اس کی عبادت پر قوت حاصل ہونے کے لیے کھاتا ہوں۔۔۔۔ (الترغیب والترہیب)
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تقلیل غذا کی رغبت دلایا کرتے اور فرماتے تھے کہ معدہ کا ایک تہائی حصہ کھانے کیلئے اور ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی خود معدہ کیلئے چھوڑ دینا چاہیے (زادالمعاد)
پھلوں۔۔۔۔ ترکاریوں کا استعمال ان کے مصلح چیزوں کے ساتھ فرمایا کرتے۔ (زاد المعاد)
کسی دوسرے کو کھانا دینا یا کسی سے کھانا لینا ہو تو دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہیے (ابن ماجہ)
چند آدمیوں کے ساتھ کھانا باعث برکت ہوتا ہے۔۔۔۔ (ابو دائود)
کھانے میں جتنے ہاتھ جمع ہوں گے اتنی ہی برکت زیادہ ہوگی۔۔۔۔ (مشکوٰۃ)
کھانے کے دوران جو چیز دسترخوان یا پیالہ سے گر جائے اسے اُٹھا کر کھالینا بھی ثواب ہے۔۔۔۔ بعض روایتوں میں آیا ہے کہ اس میں محتاجی۔۔۔۔ برص اور کوڑھ سے حفاظت ہے اور جو کھاتا ہے اس کی اولاد حماقت سے محفوظ رہتی ہے اور انہیں عافیت دی جاتی ہے۔۔۔۔ (مدارج النبوۃ)
حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی جاتی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو دسترخوان پر گری ہوئی چیز اُٹھا کر کھاتا ہے اسکی اولاد حسین و جمیل پیدا ہوتی ہے اور اس سے محتاجی دور کی جاتی ہے۔۔۔۔ (مدارج النبوۃ)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچا لہسن کھانے سے منع فرمایا ہے مگر جبکہ اس کو پکالیا جائے تو اس کا کھانا درست ہے (ترمذی۔۔ ابو دائود۔ مشکوٰۃ)
کھانے کی مجلس میں جو شخص بزرگ اور بڑا ہو اس سے کھانا پہلے شروع کرانا چاہیے (مسلم)
کھانا کھاتے ہوئے کھانے کی چیز یا لقمہ نیچے گر جائے تو اس کو اُٹھا کر صاف کرکے کھالینا چاہیے۔۔۔۔ شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔۔۔۔ (ابن ماجہ۔۔۔۔ مسلم)
کھانے کے درمیان کوئی شخص آجائے تو اسے کھانے کے لیے پوچھ لینا چاہیے (ابن ماجہ)
دسترخوان پہلے اُٹھالیا جائے اس کے بعد کھانے والے اُٹھیں۔۔۔۔ (ابن ماجہ)

نئے پھل کا استعمال

جب آپ کی خدمت میں موسم کا نیا پھل پیش ہوتا تو آپ اس کو آنکھوں اور ہونٹوں پر رکھتے اور یہ دُعا ارشاد فرماتے: ’’اَللّٰھُمَّ کَمَا اَرْیْتَنَا اَوَّلَہٗ اَرِنَا اٰخِرَہٗ‘‘ ترجمہ: (اے اللہ! جس طرح آپ نے ہمیں اس پھل کا شروع دکھلایا (اسی طرح) اس کا آخر بھی ہمیں دکھا) اور پھر آپ کی خدمت میں جو سب سے کم عمر بچہ ہوتا۔۔اسکو عنایت فرماتے۔۔۔۔ (صلی اللہ علیہ وسلم) (زاد المعاد)

سنت والی زندگی اپنانے کے لئے ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر مطلوبہ کیٹگری میں دیکھئے ۔ اور مختلف اسلامی مواد سے باخبر رہنے کے لئے ویب سائٹ کا آفیشل واٹس ایپ چینل بھی فالو کریں ۔ جس کا لنک یہ ہے :۔
https://whatsapp.com/channel/0029Vb0Aaif4o7qSPFms4g1M

Most Viewed Posts

Latest Posts

مختلف سنتیں

مختلف سنتیں سنت-۱ :بیمار کی دوا دارو کرنا (ترمذی)سنت- ۲:مضرات سے پرہیز کرنا (ترمذی)سنت- ۳:بیمار کو کھانے پینے پر زیادہ زبردستی مت کرو (مشکوٰۃ)سنت- ۴:خلاف شرع تعویذ‘ گنڈے‘ ٹونے ٹوٹکے مت کرو (مشکوٰۃ) بچہ پیدا ہونے کے وقت سنت-۱: جب بچہ پیدا ہو تو اس کے دائیں کان میں اذان...

read more

حقوق العباد کے متعلق سنتیں

حقوق العباد کے متعلق ہدایات اور سنتیں اولاد کے حقوق حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ: ٭ مسلمانو! خدا چاہتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے ساتھ برتائو کرنے میں انصاف کو ہاتھ سے نہ جانے دو۔۔۔۔ ٭ جو مسلمان اپنی لڑکی کی عمدہ تربیت کرے اور اس کو عمدہ تعلیم دے اور...

read more

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں

عادات برگزیدہ خوشبو کے بارے میں آپ خوشبو کی چیز اور خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اور کثرت سے اس کا استعمال فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے۔۔۔۔ (نشرالطیب)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایا کرتے تھے۔۔۔۔ سونے سے بیدار ہوتے تو قضائے حاجت سے...

read more